کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 37
بلکہ ہر چیز کا اختیار اس کے پاس ہے وہ اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا ہے ممتاز ومنتخب کر لیتا ہے: ﴿وَرَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَآء ُ وَیَخْتَارُ مَا کَانَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ سُبْحَانَ اللَّہِ وَتَعَالیٰ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ﴾( القصص : ۶۸) ’’اور تیرا رب جو چاہتا ہے وہ پیدا کرتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے چن لیتا ہے، انسانوں کو اس میں کوئی اختیار نہیں، یہ جنھیں اللہ کا شریک بناتے ہیں اللہ ان سے کہیں بلند وبرتر ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سات آسمان بنائے تو ان میں سب سے بہتر ساتویں آسمان کو بنایا، جنت بنائی تو سب سے بہتر جنت الفردوس کو قراردیا،فرشتے بنائے تو ان میں سب سے افضل حضرت جبریل علیہ السلام کو بنایا، انسان بنائے تو ان میں سب سے افضل انبیاے کرام علیہم السلام کو بنایا اور انبیاء میں اولو العزم کو منتخب کیا، یعنی حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضر ت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو، پھر سب سے افضل وبرتر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ امتوں میں سے سب سے افضل آپ ہی کی اُمت کو بنایا،اور اُمت میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو، صحابہ میں اصحاب الشجرۃ رضی اللہ عنہم کو، ان میں اصحاب بدر کو ، ان میں عشرہ مبشرہ کو ، پھر ان میں خلفائے اربعہ رضی اللہ عنہم کو اور ان میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو۔ زمین میں تمام شہروں سے افضل مکہ مکرمہ اورپھر مدینہ طیبہ کو قرار دیا۔ مہینوں میں چارحرمت والے مہینے بنائے، سب سے افضل رمضانمبارک کو ،سال کے دنوں میں یوم النحر کو اور بعض نے کہا :یوم عرفہ کو، سال کی راتوں میں لیلۃ القدر کو۔ انبیاء علیہم السلام پر کتابیں نازل کیں ،تو ان میں سب سے افضل قرآن مجیدکو، اورقرآن مجید میں سے سورۃ فاتحہ کو۔ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد کے اوائل میں اس پر بڑی نفیس بحث کی ہے۔ شائقین اس میں تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ خلاصۂ کلام یہ کہ انسانوں میں سے کسی کو رسول بنانا یہ بھی اللہ تعالیٰ کا انتخاب ہے، یہی بات تمام انبیاے کرام علیہم السلام نے فرمائی: