کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 34
یہاں یہ لطیف بات بھی پیشِ نظررہے، جس کی طرف امام رازی رحمہ اللہ نے اشارہ کیا ہے کہ قرآنِ مجید میں قسم کا اسلوب مختلف انداز پر ہے ، جس کی تفصیل بأدنیٰ تصرف یوں ہے۔
۱۔ کبھی اللہ تعالیٰ نے ایک چیز کی قسم کھائی ہے ،جیسے : ﴿وَالْعَصْرِ﴾ اور ﴿وََالنَّجْمِ﴾ میں ہے ،جیسے حروفِ مقطعات ایک حرفی ہیں جیسے صٓ،نٓ، قٓ۔ امام رازی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ حروف بھی بطورقسم ہیں۔
۲۔ کبھی قسم دو چیزوں کی کھائی ہے، جیسے : ﴿ وَالضُّحَیo وَاللَّیْلِ إِذَا سَجَی﴾اور ﴿وَالسَّمَآئِ وَالطَّارِقِ ﴾ اور بعض حروفِ مقطعات بھی دوحرفوں کا مجموعہ ہیں۔ جیسے طٰہٰ،طٰسٓ، یٰسٓ،حٰمٓ۔
۳۔ کبھی قسم تین چیز وں کی کھائی ہے ،جیسے: ﴿ وَالصَّآفَّاتِ صَفّاًo فَالزَّاجِرَاتِ زَجْراً o فَالتَّالِیَاتِ ذِکْراً ﴾اور بعض حروفِ مقطعات بھی تین حرفی ہیں۔ جیسے: الٓمّٓ، طٰسٓمّٓ، الٓرٰ۔
۴۔ کبھی قسم چار چیزوں کی کھائی، جیسے سورۃ الذاریات میں ہے: ﴿ وَالذَّارِیَاتِ ذَرْواًo فَالْحَامِلَاتِ وِقْراًo فَالْجَارِیَاتِ یُسْراًo فَالْمُقَسِّمَاتِ أَمْراًo ﴾اور بعض حروفِ مقطعات بھی چار حرفی ہیں جیسے الٓمّٓصٓ، الٓمّٓرٰ۔
۵۔ کبھی قسم پانچ امور کی کھائی ہے۔ اوربعض حروفِ مقطعات بھی پانچ حرفی ہیں۔ جیسے: کٓھٰیٰعٓصٓ، حٰمٓoعٓسٓقٓ۔بلکہ سورۃ ﴿وَالشَّمْسِ وَضُحَاہَا﴾کے علاوہ کسی جگہ بھی پانچ امور سے زائد قسم نہیں،اور نہ ہی پانچ سے زائد حروفِ مقطعات ہیں۔