کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 30
ماہ میں بھی حفظ کیا، جس کی تفصیل بڑی ایمان افروز اور دلچسپ ہے ،مگر یہ اس کا محل نہیں۔ قرآن کی نظیر ناممکن ہے قرآن کی عظمتِ شان کا یہ پہلو بھی آج تک، بلکہ قیامت تک قائم رہے گا۔ جسے قرآنِ پاک نے تحدی اور چیلنج کے طور پر فرمایا ہے کہ تمام جن وانس مل کر بھی قرآ نِ پاک جیسی کتاب نہیں لا سکتے ۔(الاسراء:۸۸) قرآنِ مجیدجیسی کتاب لانا تو کجا ،وہ ایک سورت بھی نہیں لاسکتے ،چنانچہ فرمایا: ﴿وَإِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَأْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا شُہَدَآئَ کُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّہِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ ﴾ (البقرۃ:۲۳) ’’اگرتمھیں ا س چیز کے بارے میں کوئی شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے، تو لاؤ اس کی مانند کوئی سورت اور بلا لاؤاپنے حمایتیوں کو بھی اللہ کے سوا، اگر تم سچے ہو۔‘‘ یہی بات اللہ تعالیٰ نے سورۃ یونس میں بھی فرمائی ہے کہ ﴿أَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرَاہُ قُلْ فَأْتُوْا بِسُوْرَۃٍمِّنْ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّہِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ﴾(یونس:۳۸) ’’کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس(قرآن)کو خود بنا لیا ہے ۔ کہو، اگر تم اپنے اس الزام میں سچے ہو تو ایک سورت اس جیسی بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو اپنی مدد کے لیے بلا سکتے ہو بلا لو۔‘‘ تاریخ وواقعات شاہد ہیں کہ اس چیلنج کو مخاطبین نے اپنے تمام تر دعوایٰ فصاحت وبلاغت کے باوجود قبول نہیں کیا،انھوں نے اس کی بجائے کٹھن راہ اختیار کی، قرآنِ مجیداور اس کی دعوت کو ختم کرنے کے لئے انھوں نے اپنے مال،جان اور اولاد کی قربانی دی، بدر،احد، احزاب کے معرکے لڑے۔مگر وہ قرآنِ مجیدکے مقابلے میں ایک سورت بھی نہ بنا سکے۔