کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 27
اور ایک حدیث کے الفاظ ہیں:
’’تَرَکْتُ فِیْکُمْ أمْرَیْنِ لَنْ تَضِلُّوْا مَاتَمَسَّکْتُمْ بِھِمَا کِتَابُ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ‘‘
’’میں تم میں دو چیز یں چھوڑے جا رہا ہوں تم جب تک انھیں مضبوطی سے تھامے رکھو گے ہرگز گمراہ نہیں ہو گے، وہ ہیں اللہ کی کتاب اور میری سنت۔‘‘
اس لیے ہدایت کے اب یہی دو چشمے ہیں،قرآنِ مجیدمتن ہے اور سنت و حدیث اس کی تبیین وتعبیر ہے، یہی اسلام ہے جس کی تکمیل اللہ تعالیٰ نے کردی اور اپنے ارشادات کا اتمام فرمادیا:
﴿تَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ صِدْقًا وَّعَدْلَاًط لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰاتِہٖج وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُo﴾(الانعام:ص ۱۱۶)
’’تیرے رب کا سچائی اور انصاف پر مبنی کلام مکمل ہوا، اس کے کلام کو کوئی بدل نہیں سکتا اور خوب سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘
اس کی تمام خبریں اور باتیں سچی اور تمام احکام عدل وانصاف پر مبنی ہیں اور جو کوئی اس کے نظامِ عدل پر غور وفکر کرے گا اس پر اس کے عدل واعتدال کی قدریں نکھرتی جائیں گی، حق وسچ اور عدل وانصاف کہیں ہے تو وہ وہی جسے قرآنِ مجیدنے اجاگر کیا ہے، یہی سب کتابوں کے لیے’’مھیمن‘‘ ہے اور ان کے صحیح یا غلط ہونے کا معیار ہے۔
دنیا کی بقا قرآن سے
بلکہ دنیا کی بقا کا ذریعہ قرآن ہے ۔ چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
یَدْرُسُالْا سْلَامُ کَمَا یَدْرُسُ وَشيُ الثَّوْبِ حَتَّی لَا یُدْرَی مَاصِیَامٌ وَلَا صَلَاۃٌ وَلَا نُسُکٌ وَلَا صَدَقَۃٌ وَلَیُسْرَیٰ عَلٰی کِتَابِ اللّٰہِ عََزَّوَجَلَ فِیْ لَیْلَۃٍ فَلَا یَبْقَیٰ فِی الْاَرِضِ مِنْہٗ آیۃ،الحدیث۔ (ابن ماجہ رقم: ۴۰۴۹)
’’اسلام ختم ہو جائے گا جس طرح کپڑے کے نقش ونگار ختم ہو جاتے