کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 24
پر سورۃ قٓ میں، اور دوسری جگہ سورۃ البروج میں، چنانچہ فرمایا ہے:
﴿بَلْ ھُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌoفِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍo﴾(البروج: ۲۱،۲۲)
’’بلکہ وہ قرآن بڑی بزرگی والا ہے، لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔‘‘
قرآن کی عظمت
ہر کلام متکلم کی صفت کا ترجمان ہوتا ہے۔ معروف محاورہ ہے:کَلَامُ الْمُلُوْکِ مَلَکُ الْکَلَامِ کہ بادشاہوں کا کلام ،کلام کا بادشاہ ہے، جس طرح اللہ گ سب سے بزرگ و برتراور علوِ شان میں سب سے بلند وبالا ہے، اسی طرح اس کا کلام بھی جلالتِ قدر اور عظمتِ شان میں سب کلاموں سے بڑھا ہو ا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وعظ و خطبہ میں حمدوثنا کے بعد فرمایا کرتے تھے:
إنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ ، وَخَیْرَ الھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ الحدیث(مسلم:رقم۲۰۰۵)
’’بے شک تمام کلاموں میں بہترین کلام اللہ کی کتاب ہے،اور تمام طریقوں میں بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔‘‘
بلکہ یہ ایسا بزرگ وبرتر کلام ہے کہ جو اس سے وابستہ ہوتا ہے ،اسے سمجھتا اور عمل کرتا ہے ،وہ بھی بزرگ اور دوسروں سے ممتاز ہو جاتا ہے۔ چنانچہ قرآنِ پاک جس ہستی پر نازل ہوا، وہ باقی مخلوق میں سب سے افضل وبرتر، جس ماہِ مبارک میں نازل ہوا، وہ سب مہینوں سے افضل، جس رات نازل ہوا، وہ رات سب راتوں سے افضل، جس شہر میں نازل ہوا وہ تمام شہروں سے افضل، نماز بھی سب سے وہ افضل جس میں قرآنِ پاک زیادہ پڑھا جائے ۔ چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أفْضَلُ الصَّلَاۃِ طُوْلُ القُنُوْتِ (مسلم رقم:۱۷۶۸)
’’سب سے افضل نماز وہ جس میں قیام لمبا ہو۔‘‘
امامت کا حقدار وہ جو سب سے زیادہ قاریٔ قرآن ہو، چنانچہ حضرت ابومسعود الانصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: