کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 198
نصیحت کریں۔جن کوقرآنِ مجید سے روشنی اور سبق حاصل نہیں ہوتا وہ کسی اور سے بھی سبق کیا لیں گے۔ تاریخِ عالم شاہد ہے کہ جس نے اس سے ہٹ کر کسی اور سے سبق سیکھا وہ پگڈنڈیوں میں اُلجھتا اور خرافات میں پھنستا چلا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تیئیس سالہ دورِ نبوت میں جن پہلوؤں سے نصیحت وتربیت کی وہ بہر نوع قرآنِ مجید سے ہی نصیحت ہے کیونکہ آپ قرآنِ مجید کے مبلغ اور مبین ومفسر بھی ہیں۔ امام قتادہ رحمہ اللہ کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ یہ آیت تلاوت فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِمَنْ یَّخَافْ وَعِیْدَکَ وَیَرْجُوْا مٰوْعُوْدَکَ یَابَارُّ،یَارَحِیْمُ! ’’اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں داخل فرما جو آپ کے عذاب سے ڈرتے ہیں اور آپ کے وعدے کی اُمید رکھتے ہیں،اے وعدہ پورا کرنے والے! اے رحم کرنے والے!‘‘ اس آیت کا یہ مفہوم تو قطعاً نہیں کہ قرآنِ مجید کے علاوہ اور کوئی ذریعہ موعظت ونصیحت نہیں، اور نہ ہی اس سے قرآنِ مجید کے علاوہ عبرت ونصیحت کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ کیونکہ قرآنِ مجید ہی میں حکم ہے: ﴿وَذَکِّرْہُمْ بِأَیَّامِ اللّٰہِ ﴾( ابراہیم :۵) ’’کہ انھیں ایام اللہ کے ذریعے سے نصیحت کریں۔‘‘ ’’ایام اللہ‘‘ سے مراد جیسا کہ حضرت ابن عباس اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم وغیرہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے انعامات ہیں اور تاریخ کے سبق آموز واقعات ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اممِ سابقہ کے واقعات بیان فرمائے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کے ذریعے سے سبق آموز باتیں بتلائیں، کتب احادیث میں ان واقعات کا تذکرہ موجود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ تو اُمت کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ہی، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی سوانح اور انکی زندگی کے ایمان افروز واقعات بھی’’ایام اللہ‘‘ میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھی کے بارے میں فرمایا ہے کہ ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْاعَنْہُ ﴾ ( التوبہ:۱۰۰)’’ اور جو ان کی پیروی اخلاصِ