کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 131
﴿الَّذِیْ جَعَلَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰہاً آخَرَ فَأَلْقِیَاہُ فِی الْعَذَابِ الشَّدِیْدِ ﴾(۲۶)
’’جس نے اللہ کے ساتھ دوسرے معبود بنائے،ڈال دو اس کو سخت عذاب میں‘‘
یہ اس مجرم کا چھٹا جرم ہے کہ اس نے اللہ کے علاوہ دوسروں کو اپنا معبود بنایا تھا ، اور یوں انھیں اللہ کی عبادت میں اللہ کا شریک بنالیا حتی کہ فرشتوں کواللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا سمجھ کر ان کی عبادت کرتے تھے۔
شرک فساد کی اصل جڑ ہے، اور یہی انسان کو تمام آلودگیوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے تمام انبیاے کرام علیہم السلام نے اپنی دعوت کا آغاز شرک کی بیخ کنی سے کیا، یہ اتنا گھناؤنا جرم ہے کہ اس کے علاوہ باقی تمام جرائم کی معافی اور کفارہ ممکن ہے،مگرقیامت کے دن شرک کی کوئی معافی نہیں۔اس لیے انسان کو چاہیے شرک چھوڑ دے، چنانچہ ارشاد فرمایا:
﴿إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُونَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ ﴾ ( النساء: ۴۸،۱۱۶)
’’اللہ مشرک کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جسے چاہے گا معاف کر دے گا۔‘‘
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿إِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَمَأْوَاہُ النَّارُ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ أَنصَارٍ﴾ ( المائدۃ: ۷۲)
’’اس میں کوئی شک نہیں کہ جواللہ کا شریک بنائے گا ،اس پراللہ نے جنت کو حرام کر دیا ہے، اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا اور ایسے ظالموں کے لیے کوئی مدد گار