کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 129
﴿مُعْتَدٍ مُّرِیْبٍ ﴾چوتھا اور پانچواں جرم یہ ہے کہ وہ حد سے تجاوز کرنے والا اور شکی مزاج ہے ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دینِ اسلام میں جو حدود وقیود مقرر کر رکھی ہیں حکم تو یہ ہے ان کے قریب نہ جاؤ، مگر یہ وہ حدود پھلانگ جاتا ہے، حلال وحرام اور حقوق وفرائض جو مقرر کر رکھے ہیں ان کی کوئی پروا نہیں کرتا، اور ہے بھی شک وریب میں پھنسا ہوا، یہ شک قرآن کے بارے میں بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی اور قیامت کے بارے میں بھی، بلکہ قیامت کے بارے میں شک کا نتیجہ ہے کہ وہ ناشکرا کافر ہے،معاند ہے، بخیل ہے اور حدود سے تجاوز کرجانے والا ہے۔اللہ تعالیٰ نے مقررہ حدود سے تجاوز کرنے والوں کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَعْتَدُوْہَا وَمَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَأُوْلٰٓـئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ ﴾(البقرۃ:۲۲۹) ’’یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے تجاوز نہ کرو اور جو اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہی ظالم ہیں۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿مَنْ یَتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہٗ ﴾(الطلاق:۱) ’’جواللہ کی حدوں سے بڑھتا ہے وہ اپنے آپ پر ظلم کرتا ہے۔‘‘ ایک جگہ فرمایا: ﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِیْنَ فِیْہَا وَذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُo وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہٗ نَاراً خَالِداً فِیْہَا وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌo﴾ (النساء:۱۳،۱۴) ’’ یہ اللہ کی حدیں ہیں،جواللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اسے جنت میں داخل کیا جائے گا جس کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ ہے سب سے بڑی کامیابی۔ اور جواللہ اور اس کے رسول کی