کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 11
کتاب: تفسیر سورۂ ق
مصنف: ارشاد الحق اثری
پبلیشر: ادارۃ العلوم الاثریہ فیصل آباد
ترجمہ:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
عرضِ ناشر
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کاکلام ہے اور انسان کی ہدایت ورہنمائی کے لیے آخری صحیفہ ہے،یہ نسخۂ شفاء ہے ،مگر ان کے لیے جو اس کو عمل میں لائیں اور اسے حرزِ جان بنائیں۔ یہ حریر وریشم میں لپیٹ کر طاقوں میں سجانے کے لیے نہیں، بلکہ اس کی تلاوت سے حلاوت پانے، آنکھوں کو پرنم کرنے ،اس پر غوروفکر کرنے اور اسے دستور العمل بنانے کے لیے ہے۔ یہ انسان کو انسانیت سکھانے اور انھیں ان کا بھولاہوا سبق یاد دلانے کے لیے ہے ۔ یہ بتلاتا ہے کہ یہ دنیا اندھیر نگری نہیں یہ کسی کھلنڈر ے کا کھیل نہیں ۔تم یہاں شتربے مہار نہیں ہو، بلکہ تمھارا ایک مالک اور خالق ہے اور تمھارے یہاں آنے کا ایک مقصد ہے، اور وہ یہ کہ اپنے مالک کو پہنچانو اس کی بندگی کرو ،اپنے آپ کو اس کے سپرد کردو۔ گویا تم اس کا مصداق بن جاؤ کہ سرِ تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے ۔جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہا گیا کہ اپنے رب کے ہوجاؤ تو انھوں نے کہا: میں رب العالمین کا ہو گیا۔(البقرۃ: ۱۳۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اعلان کروایا کہ کہیے میری نماز، میری قربانی، میرا جینا ،میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے۔ (الانعام:۱۶۲ ) یہ جذبۂ صادقہ کیسے پیدا ہو سکتا ہے؟ بندگی کے کیا کیا تقاضے اور ایک بندے کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟ اس کا جواب قرآن نے دیا ہے۔ اور اس کا علم تبھی ہو سکتا ہے جب قرآن کو پڑھا اور سمجھا جائے خودقرآن مجیدنے باربار عقل وبصیرت سے کام لینے اور غور وفکر کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ قرآن سے محبت کرنے اور اسے سمجھنے ،سمجھانے کا داعیہ رکھنے والوں کی خدمت میں اسی مقصد کے لیے سورۃ ق کی تفسیر وتعبیر پیش کی جارہی ہے۔ یہ تفسیر دراصل راقم کے ان خطبات پر مشتمل ہے جو جامع مسجد مبارک اہلحدیث،