کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 34
نے بھی اسے صحیح الترغیب[1] (رقم: ۱۵۵۴) میں ذکر کیا ہے۔ جس سے اجر وثواب کے اعتبار سے ’’الحمد للہ ربّ العالمین‘‘ کی فضیلت دوسرے کلمات پر ثابت ہوتی ہے۔ واللہ اعلم ۶: ’’الحمد للہ‘‘ جہاں اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا اور کلمۂ شکر ہے وہاں یہ بہترین دعا بھی ہے۔ چناں چہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: اَفْضَلُ الذِّکْرِ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَفْضَلُ الدُّعَائِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔‘ [2] ’’سب سے افضل ذکر ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ ہے اور سب سے افضل دعا ’’الحمدللہ‘‘ ہے۔‘‘ اس لیے ’’الحمد للہ‘‘ کلمۂ حمد وثنا، کلمۂ شکر، کلمۂ توحید اور کلمۂ دعا بھی ہے بلکہ بہترین دعا ہے۔ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ ’’الحمد للہ‘‘ دعا کیوں کر ہے؟ انہوں نے فرمایا تم نے عبداللہ بن جدعان کی مدح سرائی کے بارے میں امیہ بن ابی ا لصلت کا کلام نہیں سنا جس میں اُمیہ نے کہا ہے: أ أذکر حاجتی أم قد کفانی حباؤک ان شیمتک الحیاء اذا اثنی علیک المرء یوماً کفاہ من تعرّضہ الثناء کریم لا یغیرہ صباح عن الخُلق الجمیل ولا مساء ’’کیا میں اپنی حاجت وضرورت ذکر کروں، یا تمہاری عطا اور حیا دار
[1] صحیح الترغیب، رقم : 1554. [2] ترمذی : 3383،ابن ماجہ : 38.