کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 30
تمام اہلِ سنت کا اتفاق ہے کہ قیامت کے روز انسانوں کے اعمال کا ترازو میں وزن کیا جائے گا اگر نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگیا تو انسان جنت میں جائے گا (اللہم اجعلنا منہم) اور اگر گناہوں کا پلڑا بھاری ہوگیا تو وہ جہنم رسید کردیا جائے گا۔ (اللہم لاجعلنا منہم) قرآنِ مجید اور متعدد احادیث میں تو اس میزان کا ذکر ہے۔ اس حدیث سے جہاں ’’میزان‘‘ کا ثبوت ملتا ہے وہاں الحمد للہ اور سبحان اللہ کہنے کے اجر وثواب کا بھی علم ہوتا ہے۔
۲: حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ اَوَّلُ مَا یُدْعٰی اِلَی الْجَنَّۃِ الَّذِیْنَ یَحْمَدُوْنَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فِیْ السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ۔‘
’’سب سے پہلے جنھیں جنت کی طرف بلایا جائے گا وہ ہوں گے جو خوشی اور غمی ہر حال میں الحمد للہ کہیں گے۔‘‘
یہ روایت مسند بزاراور طبرانی میں مختلف اسانید سے مروی ہے۔ علامہ منذری رحمہ اللہ نے فرمایا ہے ان میں ایک سند حسن ہے اور حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔[1]
مگر شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ الفاظ امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی کتاب الزہد میں حضرت سعید بن جبیر سے موقوفاً صحیح سند سے منقول ہیں۔[2]
حضرت عمران نے ایک روز فرمایا میں آج ایک حدیث تم کو بتلانا چاہتا ہوں، شاید تمہیں اس سے فائدہ پہنچے،’ إعْلَمْ أَنَّ خَيْرَ عِبَادِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْحَمَّادُونَ ‘ جان لو کہ قیامت کے دن سب سے بہتر وہ لوگ ہوں گے جو اللہ کی باکثرت حمد کہیں گے۔ [3]
[1] الترغیب: 2/437.
[2] الضعیفۃ، رقم: 633.
[3] مسند احمد: 4/434.