کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 28
ہے، حقیقی علم صرف اللہ ہی کوہے۔‘‘ محمد بن عمرو بن عطا رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے اپنی بیٹی کا نام ’’برہ‘‘ رکھا تو مجھے زینب بنت سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام رکھنے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے: لَا تُزَکُّوْا اَنْفُسَکُمْ اِنّ اللّٰہَ اَعْلَمُ بِأَہْلِ الْبِرِّ مِنْکُمْ۔‘[1] ’’اپنے آپ کی پاکیزگی کا دعویٰ نہ کرو اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے پاک صاف کون ہے۔‘‘ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِیَّاکُمْ وَالتَّمَادُحَ فَاِنَّہُ الذَّبْحُ۔‘[2] ’’کسی کے منہ پر اس کی تعریف سے بچو یہ اسے ذبح کردینا ہے۔‘‘ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ (ان کے منہ پر)کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے اس کے منہ پرمٹی دے ماری اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو حکم دیا ہے جب تم منہ پر تعریف کرنے والے کو ملو تو اس کے منہ میں مٹی ڈالو۔ [3] اس لیے نہ اپنی تعریف خود آپ کرنی چاہیے نہ کسی کے منہ پر اس کی تعریف کی جائے۔بعض ظاہری احوال کی بنا پر ہم یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ حسبِ علم یہ نیک ہے، سخی ہے، علم وعمل کے زیور سے آراستہ ہے مگر ساتھ یہ بھی کہنا چاہیے کہ حقیقتِ حال تو بس اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی تعریف کا ہم کو حکم ہے اور یہ ہر حال میں ہونی چاہیے جس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود کی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب سیّدِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی ہے۔ آپ کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی تعریف کی ہے۔ انہیں جنت کی بشارتیں دی ہیں۔ اس لیے ہم ان کی تعریف وتوصیف، ان کا مقام ومرتبہ بیان کرتے ہیں اور ان تمام سے محبت دین وایمان
[1] مسلم: 2142. [2] ابن ماجہ: 3743،احمد. [3] مسلم: 7506 وغیرہ.