کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 25
مِنَ الْجَنَّۃِ حَیْثُ نَشَآئُ فَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ وَ تَرَی الْمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیْنَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّہِمْ وَ قُضِیَ بَیْنَہُمْ بِالْحَقِّ وَ قِیْلَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ [1]
’’اور وہ کہیں گے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ ہم جنت میں سے جہاں چاہیں جگہ بنالیں،سو عمل کرنے والوں کا یہ اچھا اجر ہے۔ اور تو فرشتوں کو دیکھے گاعرش کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح کررہے ہیں اور ان کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا ربّ ہے۔‘‘
اس لیے اوّل وآخر، دنیا وآخرت میں اور آسمانوں اور زمین پر اللہ تعالیٰ ہی حمد کے لائق ہے اور وہی محمود ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿وَہُوَ اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ لَہُ الْحَمْدُ فِیْ الْا ُٔوْلَی وَالْآخِرَۃِ وَلَہُ الْحُکْمُ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾[2]
’’اور وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں،اسی کے لیے دنیا اور آخرت میں سب تعرف ہے اور اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔‘‘
۵: ﴿الحمد للہ رب العالمین﴾ یا دیگر کلماتِ حمد سے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود کی ہے۔ اپنی آخری کتابِ ہدایت اور نسخۂ شافی کا آغاز اپنی تعریف سے کیا ہے۔ سیّدِ کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جس قدر حمد وثنا کی اور جن جن کلمات سے حمد بیان کی اسی کا نتیجہ ہے کہ قیامت کے روز آپ کو یہ اعزاز بخشا جائے گا کہ آپ کے دستِ مبارک میں حمد کا جھنڈا ہوگا۔[3]
[1] الزمر: 74 ،75.
[2] القصص: 70.
[3] ترمذی: 3615.