کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 237
ہے کہ وہ پوشیدہ اور ظاہر، ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے خرچ کرتے ہیں۔ اپنی جان کو اللہ کی عبادت میں، مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہتے ہیں۔ وہ خوب سمجھتے ہیں کہ یہ رزق ہم نے ہی انہیں دیا ہے۔ اور ہمارے دئیے ہوئے رزق سے وہ خرچ کرتے ہیں۔ یہاں محلِ خرچ کا ذکر نہیں کہ وہ کہاں خرچ کرتے ہیں۔ قرآنِ مجید میں دوسرے مقامات پر صراحت ہے کہ وہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ مسکینوں پر، یتیموں پر اور بے سہارا انسانوں پر خرچ کرتے ہیں۔ اور بڑی فیاضی سے سراً وعلانیتاً خرچ کرتے ہیں۔
﴿عَلَانِیَۃً﴾ سے بعض حضرات نے فرمایا ہے جہاں مال خرچ کرنا فرض اور ضروری ہے اسے علانیہ خرچ کرتے ہیں جیسے زکاۃ، صدقۂ فطر اور قربانی ہے یا جہاں دوسروں کو ترغیب دینا یا اور مصلحت دینی مطلوب ہو وہاں علانیہ خرچ کرتے ہیں، جیسے نماز فرض ہے، جو مساجد میں ادا کی جاتی ہے۔ اس کے لیے اذان ہے اور اجتماع کا حکم ہے۔ باقی نفلی نماز جیسے گھر میں پوشیدہ طور پر افضل ہے۔ اسی طرح نفلی صدقہ بھی پوشیدہ طور پر افضل ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس دن اللہ کے (عرش کے) سائے کے بغیر اور کوئی سایہ نہیں ہوگا اس دن سات نوعیتوں کے انسان اللہ کے (عرش کے) سائے میں ہوں گے:
۱: امام عادل
۲: وہ شخص جو اپنے ربّ کی عبادت میں جوان ہوا (جوانی عبادت میں لگائی۔)
۳: وہ جس کا دل مسجد سے معلق رہتا ہے۔
۴: وہ دو شخص جو اللہ کی محبت میں باہم ملتے ہیں اور اللہ کی محبت میں جدا ہوتے ہیں۔
۵: وہ شخص جسے حسن وجمال کی پیکر اور مقتدر عورت نے گناہ کی دعوت دی مگر اس نے کہا: میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔
۶: وہ شخص جو اس طرح صدقہ کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو پتا نہ چلے کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا دیا ہے۔