کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 234
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتٰبَ اللّٰہِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْـنہُمْ سِرًّا وَّ عَلانِیَۃً یَّرْجُوْنَ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَ لِیُوَفِّیَہُمْ اُجُوْرَہُمْ وَ یَزِیْدَہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ اِنَّہٗ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ﴾ (فاطر:۲۹،۳۰) ’’بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے انہوں نے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا، وہ ایسی تجارت کی امید رکھتے ہیں جو کبھی برباد نہ ہوگی۔ تاکہ وہ انہیں ان کے اجر پورے پورے دے اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ بھی دے، بلاشبہ وہ بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔‘‘ پہلی آیت میں ’’علماء‘‘ کا یہ وصف بیان ہوا ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے ہیں۔ اللہ سے ڈرنے والوں کے ہی طرزِ عمل کا یہاں مزید بیان ہے اور ان کی کامیابی کا ذکر ہے۔ چناں چہ فرمایا: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ کِتٰبَ اللّٰہِ﴾ بے شک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں۔ اس کی تلاوت کرتے ہیں۔ پہلے ان کے قلب کی درستی کا، اب ان کی زبان پھر عمل کی درستگی کا ذکر ہے اور ساتھ انفاق فی سبیل اللہ کا ذکر ہے۔ گویا اختصاراً ان کی قولی، بدنی اور مالی عبادت کا بیان ہے۔ قرآنِ کریم کی تلاوت کا حکم اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے: ﴿ اُتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنَ الْکِتٰبِ ﴾ [1] ’’اس کی تلاوت کر جو کتاب میں سے تیری طرف وحی کی گئی ہے۔‘‘
[1] العنکبوت:۴۵.