کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 23
اپنے رب کے ساتھ (دوسروں کو) برابر ٹھہراتے ہیں۔‘‘ ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿وَہُوَ اللَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ لَہُ الْحَمْدُ فِیْ الْاُوْلَی وَالْاٰخِرَۃِ وَلَہُ الْحُکْمُ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُونَ ﴾[1] ’’اور وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کے لیے دنیا اور آخرت میں سب تعریف ہے، اور اسی کے لیے حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جب آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور اس میں روح پھونکی تو حضرت آدم علیہ السلام کی زبان پر بھی سب سے پہلا کلمہ ’’الحمدللہ‘‘ تھا۔ چناں چہ صحیح ابن حبان میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَمَّا نَفَخَ اللّٰہُ فِیْ آدَمَ فَبَلَغَ الرُّوْحُ رَاْسَہٗ عَطَسَ فَقَالَ اَلْحَمْدُ لِِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، فَقَالَ لَہٗ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ۔[2] ’’جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام میں روح پھونکی تو روح ان کے سر تک پہنچی، انہیں چھینک آئی، تو انھوں نے ’’الحمد للّٰہ رب العالمین‘‘ کہا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جواباً فرمایا: ’’یرحمک اللہ۔‘‘ یہی روایت صحیح ابن حبان وغیرہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔[3] علامہ البانی نے اسے صحیح الموارد اور الصحیحۃ میں ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے امام البزار کے حوالے سے یہی روایت نقل کرکے فرمایا ہے:
[1] القصص: 70. [2] صحیح ابن حبان، الموارد: 2081، السلسلۃ الصحیحۃ: 2109. [3] موارد الظماٰن: 2082،2080.