کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 220
مشتمل ہو، اور زندگی کے ہر پہلو پر روشنی وہدایت مہیا کرتی ہو۔
امام رازی وغیرہ نے فرمایا ہے کہ بعض انبیائے کرام کو معجزات سے نوازا گیا، بعض کو ان کے ساتھ صحائف بھی عطا فرمائے گئے اور بعض کو معجزات کے ساتھ الکتاب بھی عطا فرمائی گئی۔ اور ﴿الْکِتٰبِ الْمُنِیْرِ ﴾ سے مراد تورات اور انجیل ہے۔ یہ مقصد نہیں کہ ہر ایک نبی کو ان تمام اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اللہ تعالیٰ نے معجزات اور کتاب منیر عطا فرمائی۔ اس میں اشارہ ہے کہ نہ معجزات کی کمی ہے نہ راہنمائی کی۔ یہ بس اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہیں۔ پہلے انبیاء سے بھی یہی سلوک رہا ہے۔ یہی بات ایک اور مقام پر فرمائی گئی ہے:
﴿فَاِنْ کَذَّبُوْکَ فَقَدْ کُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ جَآؤا بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الْکِتٰبِ الْمُنِیْرِ ﴾ [1]
’’پھر اگر وہ تجھے جھٹلائیں تو بے شک کئی رسول تجھ سے پہلے جھٹلائے گئے، جو واضح دلیلیں اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے۔‘‘
لہٰذا جیسے ان انبیائے کرام نے صبر کیا آپ بھی صبر کریں۔ ﴿فَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُوْلُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ﴾[2] ’’جس طرح پختہ ارادہ والے رسولوں نے صبر کیا۔‘‘
﴿ثُمَّ اَخَذْتُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾ یہ ہے منکرین کا انجام، کہ ان کی تکذیب کے نتیجہ میں ہم نے انہیں پکڑا تو سوچو کہ کس طرح انہیں پکڑا اور انہیں کیسی عبرتناک سزا دی۔ اسی طرح یہ بھی آپ کی تکذیب کے نتیجہ میں یقینا اسی انجام سے دو چار ہوں گے۔ جس سے ان سے پہلے ہوئے تھے۔ یہی بات تفصیلاً ایک اور مقام پر فرمائی گئی ہے:
﴿وَ اِنْ یُّکَذِّبُوْکَ فَقَدْ کَذَّبَتْ قَبْلَہُمْ قَوْمُ نُوْحٍ وَّ عَادٌ وَّ ثَمُوْدُ وَ قَوْمُ اِبْرَاہِیْمَ وَ قَوْمُ لُوْطٍ وَّ اَصْحٰبُ مَدْیَنَ وَ کُذِّبَ
[1] آلِ عمران : 184.
[2] الاحقاف : 35.