کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 216
’’ایمان والوں کو خوشخبری دے کہ بے شک ان کے لیے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے۔‘‘
اسی طرح بُشریٰ للمؤمنین، بُشریٰ للمسلمین، وَبِشّرِ المحسنین کے الفاظ قرآن میں آئے ہیں۔ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ لغوی اعتبار سے بشارت کے معنی ایسی خبر جو چہرے کو متاثر کرے اور اس کی کیفیت بدل دے۔ اس لحاظ ہے غم واند وہ کی بات بھی چہرے کو متاثر کرتی اس لیے غم پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔علامہ الزبیدی رحمۃ اللہ علیہ بھی فرماتے ہیں: ’التبثیر یکون بالخیر والشر‘ کہ تبثیر کا اطلاق خیر وشردونوں پر ہوتا ہے۔[1]
چنانچہ قرآنِ مجید میں ہے:
﴿وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ ﴾ [2]
’’اور جنھوں نے کفر کیا انھیں درد ناک عذاب کی بشارت دے دے۔‘‘
اسی طرح جو سیم وزر جمع کرتے ہیں اور ان کی زکاۃ نہیں دیتے ان کے بارے میں فرمایا ہے کہ
﴿فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ [3]
’’تو انھیں دردناک عذاب کی خوش خبری دے دے ۔‘‘
منافقوں کے بارے میں بھی فرمایا گیا ہے کہ
﴿بَشِّرِ الْمُنَافِقِیْنَ بِأَنَّ لَہُمْ عَذَاباً أَلِیْماً﴾ [4]
’’منافقوں کو خوش خبری دے دے کہ بے شک ان کے لیے ایک درد ناک عذاب ہے۔‘‘
﴿نَذِیْر﴾ یعنی ’ مُنْذِر‘ کے معنی ڈرانے والا ہیں۔ ہر اس چیز سے ڈرانے والا جس میں
[1] تاج العروس : 3/45.
[2] التوبۃ : 3.
[3] التوبۃ : 34.
[4] النساء : 138.