کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 215
﴿اِنَّآ اَرْسَلْنکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا وَ اِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خلَا فِیْھَا نَذِیْرٌ ﴾ (فاطر:۲۴)
’’بے شک ہم نے تجھے حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزرا ہے۔‘‘
اس آیت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے اور آپ کے فرضِ منصبی کی وضاحت ہے کہ آپ کا فریضہ اور آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ ’’بشیر ونذیر‘‘ ہیں۔ یہ ذمہ داری آپ پر نہیں کہ لوگوں سے منوائیں اور ان سے حق تسلیم کروائیں۔
﴿اِنَّآ اَرْسَلْنکَ بِالْحَقِّ﴾ ہم نے تمہیں دلائلِ حقہ کے ساتھ بھیجا ہے یا یوں کہ آپ نے خود بخود رسول ہونے اور نذیر ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، بلکہ فی الواقع ہم نے آپ کو رسول بنایا ہے۔ اور رسول بھی ’’بشیر ونذیر‘‘۔ کہ جو دعوت قبول کرے گا اور اطاعت وفرماں برداری کرے گا اس کے لیے آپ بشیر ہیں، اور جو انکار کر دے گا اور نافرمانی کی راہ اختیار کرے گا اس کے لیے نذیر ہیں۔
’’بشیر‘‘ خوش کن خبر دینے والا، ایسی خبر دینے والا جس سے سننے والے کے چہرے سے انبساط ظاہر ہو، اور شدتِ فرحت سے سننے والے کا چہرا تمتما اٹھے۔
﴿فَبَشِّرْعِبَادِ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ﴾ [1]
’’میرے بندوں کو بشارت دے دے، جو کان لگا کر بات سنتے ہیں، پھر اس
میں سب سے اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں۔‘‘
﴿وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَہُمْ مِّنَ اللّٰہِ فَضْلًا کَبِیْرًا ﴾ [2]
[1] الزمر : 17 ،18.
[2] الاحزاب : 47.