کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 210
﴿وَجَعَلْنَا لَہُمْ سَمْعًا وَّ اَبْصَارًا وَّ اَفْئِدَۃً فَمَآ اَغْنٰی عَنْہُمْ سَمْعُہُمْ وَ لآ اَبْصَارُہُمْ وَ لَآ اَفْئِدَتُہُمْ مِّنْ شَیْئٍ اِذْ کَانُوْا یَجْحَدُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ حَاقَ بِہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِؤن ﴾[1] ’’اور ہم نے ان کے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تو نہ ان کے کان ان کے کسی کام آئے اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ان کے دل، کیوں کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انہیں اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ ‘‘ انہی کے بارے میں فرمایا: ﴿فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَ ٰلکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ ﴾ [2] ’’پس بے شک قصّہ یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں اور لیکن دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔‘‘ یہ اور اس موضوع کی دیگر آیات سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ یہاں مومن اور کافر کے مابین فرق بیان ہوا ہے۔ زندہ وہی ہے جس کا دل اللہ کی یاد سے زندہ ہے اور مردہ وہ ہے جو کافر ہے اور اللہ کی یاد سے غافل ہے۔ مومن، بصیر اور بینا ہے جو انفسی وآفاقی دلائل کو کھلی آنکھوں سے دیکھتا ہے کہ کائنات کی ایک ایک چیز بلکہ خود اس کا وجود اللہ کی توحید کی بین دلیل ہے۔ جب کہ کافر کی آنکھیں ان کو دیکھنے سے عاری ہیں۔ مومن، روشنی اور نور ہے جو کتاب وسنت کے نور سے منور ہے اور دوسروں کے
[1] الاحقاف : 26. [2] الحج : 46.