کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 207
﴿وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَ الْبَصِیْرُ وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَلَاالنُّوْرُ وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الْحَرُوْرُ وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآئُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ اِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآئُ وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِیْرٌ ﴾ (فاطر: ۱۹۔۲۳) ’’اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں، اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی، اور نہ سایہ اور نہ دھوپ۔ اور نہ زندے برابر ہیں اور نہ مردے۔ بے شک اللہ سنا دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تو ہرگز اسے سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہے۔ تو تو محض ایک ڈرانے والا ہے۔‘‘ پہلی آیت میں فرمایا گیا ہے کہ ’’تم صرف ان کو ڈراتے ہو جو اللہ سے ڈرتے اور نماز قائم کرتے ہیں۔‘‘ جس میں حقیقتِ واقعی کے ساتھ آپ کو تسلی دی گئی ہے۔ یہاں ڈرنے والوں اور نہ ڈرنے والوں کی مزید تفصیل ہے۔ چنانچہ ایک حقیقت کو ایک مثال سے یوں واضح کیا گیا ہے۔ کہ یہ ڈرنے والے اور نہ ڈرنے والے، ایمان دار اور کافر، ان کو یوں سمجھو کہ اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں، اسی طرح مومن اور کافر برابر نہیں۔ دونوں کے اس فرق کی طرف اشارہ سورۃ ہود میں یوں بیان فرمایا ہے: ﴿مَثَلُ الْفَرِیْقَیْنِ کَالْاَعْمٰی وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِیْرِ وَ السَّمِیْعِط ہَلْ یَسْتَوِیَانِ مَثَلًاا اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ ﴾ [1] ’’دونوں گروہوں کی مثال اندھے اور بہرے اور دیکھنے والے اور سننے
[1] ھود : 24.