کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 206
’’اگر تم ناشکری کرو تو یقینا اللہ تم سے بہت بے پروا ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمہارا لوٹنا تمہارے ربّ ہی کی طرف ہے تو وہ تمہیں بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ یقینا وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ غور فرمائیے یہاں فرمایا ہے کہ ’’میں اپنے بندوں کے لیے ناشکری پسند نہیں کرتا۔‘‘ عربی زبان میں’لا ارضی منک ہکذا‘ میں تم سے یوں راضی نہیں بلکہ یوں راضی ہوں تو اس میں متکلم کا فائدہ مطلوب ہوتا ہے۔ لیکن جب مخاطب کو فائدہ پہنچانا مقصود ہوتا ہے تو کہتے ہیں ’’لا ارضی لک کذا‘‘ میں تمہارے لیے یوں راضی نہیں، یا میں تمہارے لیے یہ پسند نہیں کرتا بلکہ یہ پسند کرتا ہوں۔ یہاں بھی ﴿لَا یَرْضٰی لِعِبَادِہِ الْکُفْرَ﴾ فرمایا ہے کہ وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا۔ لہٰذا تم کفر کی راہ اختیار کرکے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ تمہارے کفر سے میرا کوئی نقصان نہیں تمہارا ہی نقصان ہے۔ اسی طرح وہ تمہارے لیے شکر پسند کرتا ہے کہ یہی تمہاری نجات کی راہ ہے۔ تمہارے شکر سے میرا کوئی فائدہ نہیں۔ ہر ایک نے اللہ کے ہاں حاضر ہو کر اپنے عمل کا بدلہ پانا ہے۔