کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 205
قَلْبِ لاَ یَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَعِلْمِ لَا یَنْفَعُ، وَدَعْوَۃٍ لَا یُسْتَجَابُ لَہَا ‘[1]
’’اے اللہ! میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں عاجز آجانے سے، سستی سے، بڑھاپے سے، بزدلی سے، بخل سے اور عذابِ قبر سے، اے اللہ! میرے نفس کو اس کا تقویٰ دے اور اسے پاک کردے، بے شک تو بہتر ہے، پاک کرنے والا، تو ہی اس کا ولی اور مولا ہے۔ اے اللہ! میں آپ کی پناہ طلب کرتا ہوں، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسے نفس سے، جو بھرتا نہ ہو، اور ایسے علم سے، جو نفع نہ دے اور ایسی دعا سے، جو قبول نہ ہو۔‘‘
اور اس آیت میں یہ دونوں احتمال ہیں۔
﴿وِاِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْر﴾ ’’اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کے جانا ہے۔‘‘ یہاں کسی نے نہیں رہنا، سب نے اللہ کے ہاں پہنچنا ہے۔ اگر تزکیہ کا یہاں کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا تو اللہ کے ہاں وہ اسے پا لے گا۔ اسی طرح معصیت کی زندگی پر کسی کی باز پرس یہاں نہیں تو اللہ کے ہاں اس کا حساب یقینا چکانا پڑے گا۔ وہ یہ مت سمجھے کہ میں یہاں ٹھاٹھ کی زندگی گزار اور اگر قیامت آئی تو میں وہاں بھی باعزت رہوں گا ہرگز ایسا نہیں ہوگا اللہ کے ہاں عزت ایمان اور عمل صالح سے ہے۔ اللہ کے ہاں پہنچ کر تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی۔ یہی مضمون سورۃ الزمر میں یوں بیان ہوا ہے:
﴿اِنْ تَکْفُرُوْا فَاِنَّ اﷲَ غَنِیٌّ عَنْکُمْقف وَ لَا یَرْضٰی لِعِبَادِہِ الْکُفْرَج وَ اِنْ تَشْکُرُوْا یَرْضَہُ لَکُمْط وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰیط ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمْ مَّرْجِعُکُمْ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ط اِنَّہٗ عَلِیْمٌم بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴾[2]
[1] مسلم ،احمد.
[2] الزمر:۷.