کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 202
نہیں کہ وہ موجد، پیروی کرنے والوں کے گناہ اٹھا لے گا بلکہ ’’کچھ بوجھ‘‘ ان کے بھی اٹھا لے گا جو اس کی پیروی کریں گے۔ ﴿اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ ﴾ اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہے اور حوصلہ افزائی ہے کہ آپ نے دلائل وبراھین سے انھیں سمجھنا نے میں کوئی کمی نہیں کی،آپ کی تمامتر دلسوزیوں اوربے قراریوں اور شبوروزدعوتِ حق کے باوجود اگر یہ راہِ ہدایت پر نہیں آتے تو آپ فکر مند نہ ہوں ان کے نصیب ہی میں ہدایت نہیں،دراصل آپ کا ڈرانا انہی لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے جو اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں۔ سورۃ یٰس میں ہے: ﴿وَ سَوَآئٌ عَلَیْہِمْ ئَاَنْذَرْتَہُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْہُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَ خَشِیَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِج فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَّ اَجْرٍ کَرِیْمٍ ﴾[1] ’’اور ان پر برابر ہے کہ خواہ تو انھیں ڈرائے، یا انھیں نہ ڈرائے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ تو، تو صرف اسی کو ڈراتا ہے جو نصیحت کی پیروی کرے اور رحمان سے بن دیکھے ڈرے۔ سو اسے بڑی بخشش اور با عزت اجر کی خوش خبری دے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿اِنَّمَآ اَنْتَ مُنْذِرُ مَنْ یَّخْشٰہَا ﴾ [2] ’’تو، تو صرف اسے ڈرانے والا ہے جو اس سے ڈرتا ہے۔‘‘ ﴿بِالغَیْبِ ﴾ دیکھے بغیر اللہ سے، اس کے عذاب سے ڈرتا ہے اور تنہائیوں میں اس کے دل پر اللہ کا ڈر سمایا رہتا ہے۔سورۃ المائدہ[3] میں ہے:
[1] یٰس : 10 ،11. [2] النٰز عٰت : 45. [3] سورۃ المائدہ : 94.