کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 201
نہیں ہوتا۔ اور جو گمراہی کی طرف بلاتا ہے تو اس پر اتنا گناہ ہے، جتنا گناہ اس کی پیروی کرنے والوں پر ہے۔ اور اس سے پیروی کرنے والوں کا کوئی گناہ کم نہیں ہوگا۔‘‘
تمام حسنات اور ہدایت کی اصل دعوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اس لیے تمام امت کی حسنات کا اجر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل مل رہا ہے۔
اسی طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بھی فرمایا ہے:
﴿مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنْ لَّہٗ نَصِیْبٌ مِّنْہَاج وَمَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنْ لَّہٗ کِفْلٌ مِّنْہَاط ﴾ [1]
’’جو کوئی سفارش کرے گا، اچھی سفارش، اس کے لیے اس میں سے ایک حصہ ہوگا اور جو کوئی سفارش کرے گا، بری سفارش اس کے لیے اس میں سے ایک بوجھ ہوگا۔‘‘
لہٰذا جیسے اچھی سفارش اجر وثواب کا باعث ہے اسی طرح اچھے عمل کی ابتدا کرنے والے کو ان کا بھی اجر ملے گا جو اس پر عمل کریں گے اور جو برائی کی ایجاد کرتا ہے تو اس پر ان لوگوں کا بھی بوجھ ہوگا جو اسے اختیار کریں گے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْماً اِلَّا کَاَن عَلَی ابْنِ آدَمَ الْاَوَّلِ کِفْلٌ مِنْ دَمِہَا لِأَنَّہٗ اَوَّلُ مِنْ سَنَّ الْقَتْلَ‘[2]
’’جو بھی ظلماً قتل کیا جائے گا اس کے خون کا حصہ آدم علیہ السلام کے بیٹے پر ہوگا۔ کیوں کہ سب سے پہلے اس نے قتل کیا ہے۔‘‘
اس لیے جو برائی کا موجد ہے اس کی پیروی کرنے والوں کا کچھ بوجھ اس موجد پر بھی ہوگا۔ اور یہ ﴿لَا تَزِرُ وَازِرَۃ وِزْرَ اُخْرَی﴾ کے منافی نہیں۔ یوں تو
[1] النساء : 85.
[2] بخاری : 3335.