کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 200
’’تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے بھی جنھیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے ہیں۔ سن لو! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘ یہی بات اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سورۃ العنکبوت:۱۳ میں بھی فرمائی ہے۔ دوسروں کو گمراہ کرنے کا گناہ بھی ان کا ہے۔ اس لیے اس کا بوجھ بھی وہ اٹھائیں گے۔ جیسا کہ حضرت جریر بن عبداللہ البجلی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ سَنَّ سُنّۃً حَسَنَۃً کَانَ لَہٗ اَجْرُہَا وَاَجْرَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ غَیْرِ اَنْ یُنْقَصَ مِنْ اَجْرِہِ شَیئٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنّۃً سَیِّئَۃً کَانَ لَہٗ وِزْرُہَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا[1] ’’جس نے اچھا طریقہ جاری کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا بھی اجر ملے گا جو اس پر عمل کریں گے۔ بدون اس کے کہ ان کے اجر میں کسی قسم کی کمی ہو اور جس نے برا طریقہ جاری کیا اس پر اس کا بوجھ ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اس پر عمل کریں گے۔‘‘ صحیح مسلم ہی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ دَعَا اِلَی ہُدًی کَانَ لَہٗ مِنَ الْاَجْرِ مِثْلُ اُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہٗ، وَلَا یَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ اُجُوْرِہِمْ شَیْئاً، وَمَنْ دَعَا اِلَی ضَلَالَۃٍ فَاِنَّ عَلَیْہِ مِنَ الْاِثْمِ مِثْلَ آثَامِ مَنْ تَبِعَہٗ لَا یَنْقُصُ ذَلِکَ مِنْ آثَامِہِمْ شَیْئاً[2] ’’جو ہدایت کی طرف بلاتا ہے اسے اتنا اجر ملتا ہے، جتنا اجر اس کی پیروی کرنے والوں کو ملتا ہے، اور اس سے پیروی کرنے والوں کا کوئی اجر کم
[1] مسلم : 1017. [2] مسلم : 2674.