کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 19
﴿ الْحَمْدُ لِلَّہِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِکَۃِ رُسُلاً أُولِیْ أَجْنِحَۃٍ مَّثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ یَزِیْدُ فِیْ الْخَلْقِ مَا یَشَاء ُ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ ﴾ [فاطر:۱[
’’سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، فرشتوں کو قاصد بنانے والاہے، جو دو دو اور تین تین اور چار چار پروں والے ہیں۔ وہ( مخلوق کی) بناوٹ میں جو چاہتا ہے اضافہ کردیتا ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘
یہ سورۃ ’’فاطر‘‘ ہے اور اس کا نام سورۃ ’’الملائکۃ‘‘ بھی ہے۔اس لیے کہ پہلی آیت میں’’فاطر‘‘ کا لفظ ہے اور اس میں ملائکہ کا ذکر ہے ۔یہ سورۃ ۴۵ آیات مبارکہ پر مشتمل ہے، اور مکی سورتوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس میں 770 کلمات اور 3133 حروف ہیں۔[1] اس کا آغاز ’’الحمد للہ‘‘ سے ہوا ہے۔ قرآنِ مجید میں پانچ سورتیں ہیں جن کا آغاز ’’الحمد للہ‘‘ سے ہوا ہے:
(۱) الفاتحہ، (۲) الانعام، (۳) الکہف، (۴) سبا، (۵) فاطر۔
کلمۂ ’’الحمد للہ‘‘ میں چند مباحث غور طلب ہیں:
۱: کسی کے اوصافِ ذاتیہ اور اختیاریہ کو بیان کرنا ’’حمد‘‘ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی ہے جس کے تمام اوصاف ذاتی اور اختیاری ہیں۔ وہی سب پر قادر مطلق اور حاکم ہے۔ ساری مخلوق اسی کی محکوم ہے جس کسی میں کوئی خوبی ہے وہ اسی کی عطا کردہ ہے۔ ’’الحمد‘‘ میں’ال‘ استغراق کے لیے ہے کہ ہر قسم کی حمد وثنا، وہ جس نوعیت کی ہو یا جس کسی کے لیے ہو وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ ہی کی حمد ہے۔ اگر
[1] بصائر ذوي التميز 1/386.