کتاب: تفسیر سورۂ فاطر - صفحہ 140
دیتے۔اللہ جسے چاہتا ہے عزت عطا کرتا ہے۔ ﴿قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآء ُز وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ ط بِیَدِکَ الْخَیْرُ ط اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾ [1] ’’کہہ دے اے اللہ! بادشاہی کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دیتا ہے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لیتا ہے اور جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کردیتا ہے، تیرے ہی ہاتھ میں ہر بھلائی ہے، بے شک تو ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔‘‘ اور عزت اسی مالک کی بندگی میں ہے اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی میں نہ عزت ہے نہ ہی آخرت میں کامیابی ہے۔ اللہ کے ہاں وہی عزت پاتا ہے جو اطاعت گزار ہے۔ ﴿وَ لِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَ لِرَسُوْلِہٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ ٰلکِنَّ الْمُنفِقِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ ﴾ [2] ’’حالاں کہ عزت تو صرف اللہ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے لیکن منافق نہیں جانتے۔‘‘ اس لیے جو عزت چاہتا ہے وہ اللہ کا عبادت گزار اور وفا شعار بنے، اسی کی بندگی میں عزت ہے اللہ کے علاوہ دوسروں کی عبادت میں اور اللہ کی نافرمانی میں کوئی عزت نہیں۔ اللہ نے تو حضرتِ انسان کو مسجودِ ملائکہ کا شرف بخشا ہے اب اس الٹی گنگا میں کیا عزت ہے کہ انہی ملائکہ کے اور اپنے جیسے بندوں کے بلکہ دیگر مخلوق جو خود انسان کی مخدوم ہے اور اس کے فائدہ کے لیے بنائی گئی ہے ،کے سامنے تم سجدہ ریز ہوگئے ہو ؎
[1] آلِ عمران : 26. [2] المنفقون : 8.