کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 31
کیے، ہر آنے والا مفسر اور شارح قرآن ان اصولوں کی پیروی کرتا ہے اور کتاب الٰہی کے مطالب متعین کرنے میں ان اصولوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔
عربی زبان میں اصول تفسیر سے متعلق بہت سا لٹریچر دستیاب ہے۔ درج ذیل کتب اس فن میں بہت مشہور و متداول ہیں۔
الاتقان في علوم القرآن، مناهل العرفان في علوم القرآن، التفسير والمفسرون
برصغیر میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تالیف الفوز الکبیر اور نواب صدیق حسن خان کی کتاب کبیر فی اصول تفسیر نے بہت شہرت حاصل کی، لیکن اردو زبان میں اصول تفسیر پر کوئی مختصر اور عام فہم کتاب موجود نہیں، اللہ تعالیٰ برادر عزیز پروفیسر عبیدالرحمٰن محسن حفظہ اللہ کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے ’’تفسیر قرآن کے اصول و قواعد‘‘ مرتب کر کے اس کی کمی کو بڑی حد تک پورا کر دیا ہے، اس کے متعلق ہماری گزارشات پیش خدمت ہیں۔ واللہ الموفق
کچھ مؤلف اور کتاب کے بارے میں
اس کتاب کے مؤلف برادرِ عزیز، برخوردار پروفیسر عبیدالرحمٰن محسن حفظہ اللہ، میرے محسن و مربی مولانا محمد یوسف رحمہ اللہ آف راجوووال کے ایک لائق اور ذہین و فطین لخت جگر ہیں، انہوں نے فن تفسیر میں پی، ایچ، ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے برصغیر میں اصول تفسیر کے مناہج و اثرات، زیر عنوان ایک تحقیقی مقالہ سپرد قلم کیا تھا ان کے نزدیک برصغیر میں بنیادی نوعیت کے چار تفسیری مکاتب فکر حسب ذیل ہیں:
1۔ تفسیر بالمأثور: اس کا مطلب یہ ہے کہ تفسیر قرآن کے سلسلے میں صرف ماثور و منقول مواد پر اکتفا کیا جائے اور فکرونظر کی ان بدعات کو تفسیر قرآن کے دائرے میں نہ لایا جائے جن سے اسلام کی بنیادی روح متاثر ہوتی ہے۔
2۔ تفسیر بالرای المحمود: اس مکتبہ فکر کے نزدیک تفسیر قرآن کے لیے چند شروط و قیود کے ساتھ عقل و رائے اور فکرونظر کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔