کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 25
حرف آغاز
قرآن کریم انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے بہت بڑا سرچشمہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کے ذریعے سے نفوس بشریہ کا تزکیہ کیا، ان کے عقائد باطلہ کی درستی کی اور ان کے اعمال و اخلاق کو خیروشر کی تمیز سے ہمکنار کیا، دور حاضر میں مادہ پرستی اپنے عروج پر دکھائی دیتی ہے، اس کی جہالت کا علاج اور مداوا بھی صرف قرآنی تعلیمات ہی سے ممکن ہے۔ قرآن کریم نے اپنا خود ہی تعارف بایں الفاظ فرمایا ہے:
﴿إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا ﴿٩﴾ وَأَنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا ﴿١٠﴾﴾
’’یقیناً یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو بہت ہی سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری سناتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے اور یقیناً وہ لوگ جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے لیے ہم نے دردناک قسم کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ (بنی اسرائیل:9، 10)
دوسرے مقام پر اس مضمون کو ایک دوسرے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ ۖ وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى﴾
’’یہ قرآن تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو بوجھ ہے اور یہ قرآن ان کے لیے اندھے