کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 247
فصل: 11 سائنس اور تفسیر قرآن سائنس اور قرآن مجید ایک نازک موضوع ہے، اس کے متعلق اہل علم میں دو قسم کی آراء پائی جاتی ہیں۔ مؤیدین کچھ علماء کرام اس کی تائید میں دلائل دیتے ہیں، جن میں سرفہرست امام غزالی کا نام ہے۔ بعض محققین کی رائے کے مطابق پانچویں صدی ہجری کے اواخر میں اس موضوع (تفسیر قرآن اور جدید علوم پر) مستقلاً علماء نے غوروخوض شروع کیا۔ [1] مؤیدین میں امام غزالی [2] متوفی (505ھ)، رازی [3]متوفی (606ھ)، زرکشی متوفی (794ھ) سیوطی متوفی (911ھ) کے نام سرفہرست ہیں۔ [4]
[1] ملاحظہ ہو: التفسير، معالم حياته، أمين الخولي، ص 20، التفسير والمفسرون، محمد حسين الذهبي: 3/140، لمحات في علوم القرآن، محمد الصباغ، ص 203، اتجاهات التفسير في العصر الراهن، عبدالمجيد المحتسب، ص 247، اتجاهات التفسير في القرآن الرابع عشر، فهد الرومي: 2/550 [2] امام غزالی نے اپنی تصنیف، جوہر القرآن میں اس پر مستقل لکھا ہے کہ تمام علوم قرآن مجید سے منشعب ہوتے ہیں۔ (جواهر القرآن، غزالي، مكتبة الجندي، مصر) اس پر تبصرہ کے لیے ملاحظہ ہو: التفسير والمفسرون، للذهبي: 2/332-333، اتجاهات التفسير في القرن الرابع عشر، فهد الرومي، 2/556 [3] رازی کی تفسیر کبیر ان کے مؤقف کے لیے شاہد عدل ہے، کیونکہ انہوں نے اس نظریہ کو اپنی تفسیر میں عملاً اختیار کیا ہے۔ [4] زرکشی اور سیوطی کے تائیدی بیانات کے لیے ملاحظہ ہو: اتجاهات التفسير في القرن الرابع عشر، فهد الرومي: 2/557-558