کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 23
فرد کے خود ساختہ نہیں، بلکہ جمہور امت عہد خیر القرون سے اب تک انہی اصولوں کے تحت تفسیر قرآن کی سعادت حاصل کرتی رہی ہے، لہٰذا اس کتاب میں جو کچھ ہے، اسلاف ہی کا ہے، راقم نے تو صرف ترجمہ اور ترتیب و تہذیب کی خدمت سرانجام دی ہے۔ اس حوالے سے کتب علوم القرآن، مقدمات تفسیر، امہات تفسیر و حدیث اور اصول تفسیر وغیرہ سے استفادہ کیا گیا۔ میرے مُربی، محسن و معلم والد مرحوم شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف (متوفی 2014ء) کی خواہش، وصیت اور تاکید کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کتاب جیسی بھی ہے پیش خدمت ہے۔ افسوس کہ بزرگوار یہ خواہش سینے میں لیے راہئ آخرت ہوئے۔ اللهم اغفرله وارحمه وارفع درجته۔ موضوع انتہائی نازک اور لطیف ہے، جبکہ مؤلف اس میدان میں نو وارد ہے اور ضعیف بھی، علم میں کمزور، عمل سے تہی دامن یہ محض اللہ تعالیٰ رحمان و رحیم کا فضل و کرم ہے کہ اس نے ناکارہ سے یہ کام لے لیا۔ الحمدللّٰه الذي بنعمته تتم الصالحات اہل علم و فضل قارئین سے پرزور التماس ہے کہ کمزوریوں سے آگاہ کریں، غلطیوں کی اصلاح فرمائیں اور اپنی مخلصانہ تجاویز سے نوازیں، تاکہ آئندہ ایڈیشن میں اصلاح کی جا سکے اور نقش ثانی کو بہتر بنایا جا سکے۔ الٰہی! اس کتاب کو میرے اور میرے والدین کے لیے صدقہ جاریہ و ذخیرہ آخرت، طلبہ علم و متلاشیان حق کے لیے نشانِ منزل، خدام قرآن کے لیے مشعل راہ اور پوری امت کے لیے نفع مند بنا دے۔ آمین یا رب العالمین۔ آخر میں اپنی مادر علمی دارالحدیث راجووال سے لے کر، جامعہ سلفیہ، مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد اور پنجاب یونیورسٹی تک کے تمام اساتذہ و معلمین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے علم کی راہوں سے متعارف کرایا، اہل خانہ کا شکریہ جنہوں نے پرسکون تحقیقی ماحول فراہم کیا، دیگر تمام احباب کا شکریہ جنہوں