کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 19
عرض مؤلف الحمدللّٰه رب العالمين والصلوة والسلام عليٰ أشرف الأنبياء و خاتم المرسلين و عليٰ من تبعهم بإحسان إليٰ يوم الدين، وبعد: قرآن مجید تمام انسانیت کے لیے صحیفہء نور اور منبعِ رشد و ہدایت ہے۔ بالخصوص امتِ اسلامیہ کے لیے مصدرِ قانون اور ماخذ شریعت ہے، لہٰذا اس سے اخذ مسائل و استنباط احکام کو انسانی خواہشات اور بشری افکار و آراء کا کھلونا کسی صورت نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کی تشریح و تعبیر اور تفسیر و تاویل کے لیے ایسے اصول و ضوابط طے کیا جانا ضروری ہیں، جن کی بنیاد پر صحیح تفسیر تک بآسانی رسائی ہو سکے اور تحریفات معنویہ سے بچا جا سکے۔ علم اصول تفسیر میں بنیادی طور پر یہی روح کارفرما ہے۔ اصول تفسیر ایسے اصول و قواعد کا نام ہے جو مفسرین قرآن کے لیے نشان منزل کی تعیین کرتے ہیں۔ تاکہ کلام اللہ کی تفسیر کرنے والا ان کی راہ نمائی اور روشنی میں ہر طرح کے ممکنہ خطرات سے محفوظ رہے اور اس کے منشاء و مفہوم کا صحیح ادراک کر سکے۔ قرآن فہمی کے لیے اس موضوع کی اساسی اہمیت کے پیش نظر توقع یہ تھی کہ اردو زبان میں اس موضوع پر خود علم تفسیر کی طرح بے شمار کتب تصنیف کی گئی ہوں گی، لیکن صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے، حیرت ہوتی ہے کہ تفسیر کا اتنا عظیم الشان کلیدی شعبہ علماء کی تحقیقات سے اس قدر محروم کیوں رہا ہے؟ ہمارے اس خطہ برصغیر میں علم اصول تفسیر سے بے اعتنائی قابل افسوس ہے۔ یہاں تفسیر نویسی آٹھویں صدی ہجری میں باقاعدہ شروع ہو چکی تھی۔ لیکن اصول تفسیر سے بے