کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 116
بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی۔‘‘ (النساء:7)
اس میں حصے کی تعیین نہیں کی گئی۔ چند آیات کے بعد اس کی تفصیل پیش فرمائی: ﴿ يُوصِيكُمُ اللّٰه فِي أَوْلَادِكُمْ﴾ ’’اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو وصیت کرتا ہے۔‘‘ [1]
(4) خود قرآن مجید کی روشنی میں اطلاقات قرآنی کی تقیید کرنا
مطلق کی لغوی تعریف
’’طلق‘‘ کا مادہ عربی زبان میں آزادی، چھوٹ اور کشادگی پر دلالت کرتا ہے۔[2] کھلے ہاتھ والے سخی انسان کو ’’ طلق اليدين‘‘ کہتے ہیں۔ [3] وہ اونٹنی جسے قبیلہ بھر میں آزاد چھوڑ دیا گیا ہو، اور کہیں سے بھی چارہ کھا سکتی ہو اسے عرب لوگ ’’ طالقة‘‘ کہتے ہیں۔ [4] بے لگام اونٹنی کو بھی ’’ ناقة طالق‘‘ کہتے ہیں۔ [5] قیدی کو آزاد کر دیا جائے تو اسے ’’ طليق‘‘ کہتے ہیں۔ [6] حلال چیز کو ’’ طلق‘‘ کہتے ہیں، کیونکہ اسے پابندی لگائے بغیر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ [7]
مطلق کی اصطلاحی تعریف
’’ هو اللفظ المتناول لواحد لا بعينه، باعتبار حقيقة شاملة لجنسه‘‘ [8]
’’وہ لفظ معین جو ایک فرد کی بجائے، اپنی جنس پر بطور ایک حقیقت شاملہ دلالت کرے اسے ’’مطلق‘‘ کہتے ہیں۔‘‘
امام سیوطی نے مطلق کی یہ تعریف کی ہے: ’’ المطلق الدال علي الماهية بلا قيد‘‘ [9]
[1] النساء: 11، مزید مثالوں کے لیے ملاحظہ ہو: البرهان، للزركشي، ص 348 تا 353
[2] معجم مقاييس اللغة، ابن فارس، 3/420، ماده ”طلق“
[3] القاموس المهيط، فيروز آبادي، 2/1200
[4] ايضاً
[5] ايضاً
[6] ايضاً
[7] معجم مقاييس اللغة: 420
[8] ارشاد الفحول، شوكاني، ص 164، المفردات، راغب اصفهاني، ص 253
[9] الاتقان، ص 54 (النوع التاسيع والاربعون في مطلقه، مقيده)