کتاب: تفسیر قرآن کے اصول و قواعد - صفحہ 110
﴿ الصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ﴾ درمیانی نماز کون سی ہے؟ اس کا جواب سیدہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنھن کی قراءت سے ملتا ہے، ان کی قراءت ایسے ہے: ’’ حافظوا علي الصلوات والصلاة الوسطي صلاة العصر‘‘ [1] مثال نمبر 3 سورۃ المائدہ میں ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا﴾ (المائدہ:38) ’’اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو۔‘‘ لیکن ہاتھوں کے کاٹنے کی تعیین موجود نہیں کہ دایاں ہاتھ کاٹا جائے یا بایاں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قراءت میں دائیں ہاتھ کی تعیین موجود ہے، ان کی قراءت ایسے ہے: ’’ السارقون والسارقات فاقطوا ايمانهم‘‘[2]’’چوری کرنے والے مرد اور خواتین کے دائیں ہاتھ کاٹ دو۔‘‘ مثال نمبر 4 ایلاء کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِن فَاءُوا فَإِنَّ اللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٢٢٦﴾﴾ (البقرۃ:226) ’’جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیے۔ اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کر لیں تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘
[1] فضائل القرآن، لأبي عبيد، ص 293۔ بحواله: قواعد التفسير، 11/91، امام ابن کثیر نے وضاحت کی ہے کہ یہ قراءت شاذ ہے۔ اگرچہ باتفاق علماء عمل اسی کے مطابق ہے، لیکن اس کی بنیاد یہ قراءت نہیں بلکہ دلائل و شواہد ہیں۔ ملاحظہ ہو: تفسير ابن كثير، 2/79۔ شیخ البانی نے بھی اس قراءت کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔ إرواء الغليل، 9242، 8/81 [2] فضائل القرآن لابي عبيد، ص 293، (بحواله: قواعد التفسير، 1/92)