کتاب: تفہیم دین - صفحہ 90
تعالیٰ کی ہی ذات بابرکات ہے۔(حاشیہ مشکوٰہ ص 530) اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ عجز کا فعل پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے بندہ نہیں۔قاضی عیاض رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: "جان لیجئے کہ جو خرق عادت امر انبیاء علیہم السلام کے ہاتھ پر ظاہر ہوتا ہے اس کو معجزہ اس لئے کہتے ہیں کہ مخلوق اس کے ظاہر کرنے سے عاجز ہوتی ہے اور جب مخلوق اس سے عاجز ہوئی تو معلوم ہوا کہ معجزہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہے۔جو اس کے نبی کی صداقت پر دلالت کرتا ہے۔" پھر اس کے بعد فرماتے ہیں: "جیسے مردوں کا زندہ کرنا اور لاٹھی کا سانپ بنا دینا اور پتھر سے اونٹنی نکالنا اور چاند کا پھٹ جانا وغیرہ یہ ایسی چیزیں ہیں کہ اللہ کے بغیر کسی اور سے ان کا ہونا ممکن نہیں بلکہ یہ اللہ کا فعل ہے جو نبی کے ہاتھ پر صادر ہوتا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جھٹلانے والوں کو چیلنج کر کے انہیں اس فعل کے صادر ہونے سے عاجز کر دیا۔"(الشفاء ص 162) علاوہ ازیں دیکھیں فتح الباری 6/424،الیواقیت والجوہر للشعرانی،مقدمہ ابن خلدون،المسائرہ مع المسامرہ،شرح عقائد وغیرھا کتب عقائد قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات واضح کی ہے کہ انبیاء علیہم السلام سے کافر اور مشرک قوموں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں کوئی معجزہ،آیت یا نشانی دکھلاؤ تو انبیاء علیہم السلام نے یوں جواب دیا: ﴿وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ﴾(ابراھیم) "اور ہمارے لائق یہ نہیں کہ ہم تمہارے پاس کوئی معجزہ لا سکیں مگر اللہ تعالیٰ کے اذن و حکم سے۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین مکہ نے معجزے کا مطالبہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یوں جواب دیا: ﴿قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللّٰهِ﴾(الانعام:پ ۷)