کتاب: تفہیم دین - صفحہ 87
(طبقات ابن سعد1/103،دلائل النبوۃ لابی نعیم 1/46،البدایہ والنھایہ 2/265)یہ روایت یونس بن عطاء کی وجہ سے صحیح نہیں۔ (3) ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیا جس وقت اس نے آپ کے دل کی طہارت کی۔(طبرانی اوسط اس کی سند میں عبدالرحمٰن بن عیینہ اور سلمہ بن محارب کے بارے میں علامہ ہیثمی فرماتے ہیں:میں ان دونوں کو نہیں پہچانتا،مجمع الزوائد 13952) (4) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عبدالمطلب نے ساتویں دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ختنہ کیا اور دعوت کی اور آپ کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھا۔(سیر اعلام النبلاء 1/21)اس کی سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں،اس روایت کو امام ذہبی نے عباس رضی اللہ عنہ والی روایت سے اصح قرار دیا ہے۔علامہ ابن القیم نے زاد المعاد 1/81،82 میں اس کے متعلق تین اقوال ذکر کئے ہیں: (1) آپ پیدائشی مختون و مسرور پیدا ہوئے لیکن اس باب میں جو حدیث سب سے زیادہ مشہور ہے وہ بھی غیر صحیح ہے،ابن جوزی نے اسے"الموضوعات"میں ذکر کیا ہے اس بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواص میں سے بھی نہیں اس لئے کہ بہت سے لوگ مختون پیدا ہوئے ہیں۔ (2) دوسرا قول یہ ہے کہ ختنہ اس دن ہوا جب حلیمہ دائی کے ہاں ملائکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شق صدر کیا۔ (3) تیسرا قول یہ ہے کہ ولادت کے ساتویں دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے ختنہ کیا اور اس تقریب پر دعوت بھی کی اور آپ کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھا۔ابن عبد البر نے کہا ہے کہ اس باب میں ایک مسند غریب روایت کی گئی ہے۔ یہ مسئلہ دو فاضلوں کمال الدین ابی طلحہ اور کمال الدین بن العدیم کے درمیان واقع ہوا،اول الذکر نے اس پر کتاب لکھ ماری اور ہر طرح کی بے لگام روایات اکٹھی کر دیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختون پیدا ہوئے اور ثانی الذکر نے اس کا نقض کیا ہے اور واضح