کتاب: تفہیم دین - صفحہ 85
میں بھی ایسے موقع پر صرف لا الہ الا اللہ ہی آیا ہے جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ "موسیٰ علیہ السلام نے کہا:اے میرے رب مجھے تو کوئی ایسی چیز سکھا جس کے ذریعے میں تیرا ذکر کروں اور تجھے پکاروں۔"اللہ تعالیٰ نے فرمایا:تو لا الہ الا اللہ کہا کر،موسیٰ علیہ السلام نے کہا:اے میرے رب ! لا الہ الا اللہ تو تیرے تمام بندے کہتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اے موسیٰ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور ان کے باشندے جب میرے ایک پلڑے میں ہوں اور لا الہ الا اللہ ایک پلڑے میں ہو تو لا الہ الا اللہ ان پر غالب ہو جائے گا۔" (رواہ النسائی و ابن حبان فی صحیحہ والحاکم،الترغیب والترہیب 45812 صحیح الترمذی و حسنہ) اس سے معلوم ہوا کہ الا الہ الا اللہ ذکر اور دعا ہے جس پر حدیث کے الفاظ أذكرك به وأدعوك به دلالت کرتے ہیں اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:افضل ذکر لا الہ الا اللہ ہے اور سب سے افضل دعا الحمدللہ ہے۔ (رواہ ابن ماجہ،والنسائی،وابن حبان فی صحیحہ والحاکم والترغیب والترہیب 2/415) اس طرح کی اور بھی بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں ذکر صرف لا الہ الا اللہ کو کہا گیا ہے اور ان میں محمد رسول اللہ کا لفظ موجود نہیں ہے۔لہذا ہمیں صرف انہی کلمات پر اقتضاء کرنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ہاں اقرار و شہادت کے وقت محمد رسول اللہ کہنا ضروری و لازمی ہے ورنہ اس کے بغیر ایمان مقبول نہیں ہو گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سوال:کیا یہ بات کسی حدیث میں موجود ہے کہ ایک شخص نے دائیں ہاتھ سے کھانا کھانے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی تو اس کا ہاتھ شل ہو گیا؟