کتاب: تفہیم دین - صفحہ 83
نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرعی حقیقت سوال:نعت کی شرعی حیثیت کیا ہے جبکہ شرکیہ نہ ہو،اگر درس وغیرہ شروع کرنے سے قبل پڑھ لی جائے تو کوئی حرج ہے؟ جواب:نعت صفت بیان کرنے اور تعریف کرنے کو کہا جاتا ہے،ہمارے ہاں نعت کی اصطلاح نبی رحمت کی تعریف و توصیف کے لئے مخصوص ہے۔آپ کی نعت بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ یہ عمل باعث اجروثواب ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس میں شرک کی آمیزش نہ ہو۔جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: (لا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ وَلٰكِن قُولُوا عَبْدُ اللّٰهِ وَرَسُوله) "مجھے اس طرح نہ بڑھاؤ چڑھاؤ جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا چڑھا دیا ہے البتہ یہ کہو کہ(وہ)اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں"۔(صحیح البخاری 3445) اس سے ثابت ہوا کہ غیر شرکیہ نعت یا دوسرے اشعار وغیرہ بھی جائز ہے جیسا کہ حضرت حسان بن ثابت کافروں کی ہجو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اشعار پڑھا کرتے تھے۔آپ نے انہیں فرمایا:ان(کافروں)کی ہجو کرو،جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔(صحیح بخاری کتاب بدء الخلق)قرآن مجید کی اس آیت سے کئی لوگ غلط استدلال پیش کرتے ہیں کہ اشعار وغیرہ پڑھنا درست نہیں﴿وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ﴾(الشعراء:224))شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ہر وادی میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جو وہ کرتے نہیں۔(الشعراء 221 تا 226) اس آیت میں ان شعراء کی مذمت ہے جو اپنے اشعار میں اصول و ضوابط کی بجائے ذاتی پسند و ناپسند کے مطابق اظہار رائے کرتے ہیں،غلو و مبالغہ سے کام لیتے