کتاب: تفہیم دین - صفحہ 67
دم کر کے پانی پر پھونک مارنا سوال:دم کر کے پانی پر پھونک مارنا کیسا ہے؟ جواب:پینے والی اشیاء میں پھونک مارنا منع ہے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پینے والی چیز میں پھونک مارنے سے منع کیا،ایک آدمی نے کہا اگر برتن میں تنکا دیکھوں تو؟ آپ نے فرمایا:اس کو بہا دے(الحدیث،ترمذی مع تحفۃ الاحوذی،کتاب الاشربۃ،باب ما جاء فی کراھیۃ النفخ فی الشراب 1887،موطا مالک،مسند احمد 3/26) معلوم ہوا کہ پینے والے پانی وغیرہ میں پھونک مارنا منع ہے۔ تاج کمپنی کی کتاب اعمال قرآنی سوال:تاج کمپنی کی مطبوعہ کتاب"اعمال قرآنی"میں لکھا ہے کہ فلاں فلاں آیات کو اس طرح دم کر کے کھایا پیا جائے تو مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔سورۃ نور کی آیت نمبر 39،40 کے بارے میں لکھا ہے کہ"ان آیات کو لونگ کے چالیس دانوں پر دم کر کے کھایا جائے،ہر رات کو ایک دانہ،تو اولاد ہو جائے گی۔کیا یہ درست ہے۔"(تنویر احمد،حویلیاں) جواب:قرآن حکیم یا کسی صحیح حدیث میں ایسی بات مروی نہیں ہے کہ قرآن کی یہ آیات لونگ کے چالیس دانوں پر دم کر کے کھائیں تو اولاد ہو گی۔یہ صاحب کتاب کی اپنی ایجاد ہو گی یا کسی اور بزرگ کا قول،البتہ قرآنی آیات پڑھ کر دم کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح مسنون اور صحیح اذکار سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔مختلف مصیبتوں اور پریشانیوں سے بچنے کے اذکار و وظائف کے بارے راقم کی کتاب"پریشانیوں سے نجات"ملاحظہ کر لیں جس میں صرف صحیح احادیث اور آیات قرآنیہ درج کی گئی ہیں۔