کتاب: تفہیم دین - صفحہ 49
قرآن پاک کے شہید اوراق کی تلفی سوال:کچھ لوگ قرآن پاک کے شہید اوراق دفن کر دیتے ہیں یا کنویں،دریاؤں میں ڈال دیتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی رو سے تحریر کریں۔(عبدالجبار،پوٹھ شیر،ابو ساریہ) جواب:قرآن حکیم کے شہید اوراق ہوں یا کسی اور دینی کتاب کے انہیں جس طرح بھی مناسب ہو محفوظ کر دینا چاہیے تاکہ ان کی توہین نہ ہو۔اسے دفن کر کے بھی محفوظ کیا جا سکتا ہے،اس طرح جلا کر راکھ بھی بنایا جا سکتا ہے،جیسا کہ صحیح البخاری میں عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں منقول ہے۔الغرض ایسی ممکنہ صورت اختیار کی جائے جس سے ان اوراق کا تحفظ ہو جائے۔آج کل کئی لوگ دریاؤں میں ڈال دیتے ہیں اس میں کچھ قباحتیں بھی ہیں۔دریائے راوی میں گندے گٹروں کا پانی گرتا ہے اور اکثر یہ خشک رہتا ہے اب جس پانی میں پاخانے اور پیشاب والا پانی ملا ہو اس میں ان اوراق کو ڈالنے سے توہین ہے اس سے بچا جائے۔کئی علاقوں کو دریا سے نہریں نکال کر سیراب کیا جاتا ہے اور ایسے اوراق اس پانی میں بہہ کر کھیتوں میں چلے جاتے ہیں جہاں لوگوں کے پاؤں تلے روندے جانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔اس لئے بہتر طریقہ یا تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ گہرا گڑھا کھود کر زمین میں دبا دیا جائے۔یا جلا کر ان کی حیثیت ختم کی جائے۔ شعبان کی پندرہویں رات کی فضیلت سوال:کیا شعبان کی 15 ویں رات کے بارے میں کوئی صحیح روایت فضیلت میں موجود ہے جسے شب برات کا نام دیا جاتا ہے۔بعض لوگ سورۃ دخان کی ابتدائی آیات شب برات کے بارے میں بتاتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے۔(علی رضا خان،لاہور) جواب:اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورۃ دخان کے ابتداء میں جو فرمایا ہے:"بےشک ہم نے اس قرآن کو برکت والی رات میں نازل کیا کیونکہ ہم لوگوں کو ڈرانے والے ہیں