کتاب: تفہیم دین - صفحہ 48
دوسری جگہ فرمایا:
"خالق کی نافرمانی کی صورت میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہے۔"
اور وہ تمام کام جنہیں کرنے کی آپ کی ماں آپ کو دعوت دیتی ہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والے ہیں۔ان میں اپنی ماں کی اطاعت کرنا آپ کے لئے جائز نہیں ہے۔ہم اللہ تعالیٰ سے ان کی ہدایت اور شیطان کی اطاعت سے محفوظ رکھنے کی دعا کرتے ہیں۔
ندائے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم والی روایت کیسی ہے؟
سوال:ادب المفرد میں ایک روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا پاؤں سن ہو گیا تو ایک آدمی نے انہیں کہا:اس انسان کو یاد کیجئے جس کے ساتھ آپ کو سب سے زیادہ محبت ہے تو انہوں نے پکارا"یا محمد"تو ان کی تکلیف دور ہو گئی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا مذکورہ روایت درست ہے؟
جواب:مذکورہ روایت سند کے اعتبار سے درست نہیں ہے،اس میں ابو اسحاق مدلس ہیں اور مدلس راوی جب عن کے لفظ کے ساتھ روایت کرے تو اس کی روایت درست نہیں ہوتی۔تاوقتیکہ وہ اپنے استاد سے وہ روایت سننے کی مکمل صراحت کر دے۔
دوسری بات یہ بھی یاد رہے کہ اس روایت میں فوت شدگان کو مدد کے لئے پکارا نہیں گیا بلکہ جسمانی تکلیف کا ایک نفسیاتی علاج بتایا گیا ہے اس کی وجہ یہ بتلائی گئی ہے کہ محبوب کے ذکر سے انسان کے دل میں حرارت اور نشاط کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے منجمد خون رواں ہو کر رگوں میں دوڑنا شروع کر دیتا ہے اور یوں سن والی کیفیت ختم ہو جاتی ہے،ملاحظہ ہو(الفتوحات الربانیہ 4/200 فضل اللہ الصمد 2/441)بحوالہ توحید اور شرک کی حقیقت از حافظ صلاح الدین یوسف صاحب حفظہ اللہ۔
بہرکیف جو بھی ہو روایت کسی صحیح سند سے ثابت نہیں۔