کتاب: تفہیم دین - صفحہ 47
اس میں کئی کئی راتیں صرف ہو جاتی ہیں،ایک دن کسی شخص نے ہمیں منع کیا،کیا ہمارا یہ عمل قابل انکار ہے،یعنی طبلے بجانا اور ترانے پڑھنا،واضح رہے کہ ہم لوگ ترانے پڑھتے ہیں ان میں فحش گوئی نہیں ہوتی جواب سے نوازئیے،اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔
جواب:ہمیں کسی ایسی دلیل کی خبر نہیں جو طبلوں کے استعمال کو مباح کرتی ہو،اس کے برخلاف صحیح حدیثوں کے ظاہری مفہوم سے اس کی حرمت ثابت ہوتی ہے،بالکل ویسے ہی جیسے عام آلات طرب،بانسری و سارنگی وغیرہ حرام ہیں،اس قسم کی حدیثوں میں سے رسول اللہ کی یہ حدیث بھی ہے کہ آپ نے فرمایا:
"میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا،ریشم،شراب اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے۔"(صحیح البخاری)
لفظ"معازف"ہر قسم کے گانوں اور تمام آلات طرب کو شامل ہے۔
خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت نہیں
سوال:اگر کوئی اس طرح کے کام میں اپنی ماں کے حکم کی نافرمانی کرے جس کے کرنے سے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ جیسے کہ میری ماں مجھے زیب و زینت اختیار کرنے اور بے پردہ رہنے کو کہتی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ"حجاب"بے ہودہ چیز ہے دین میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے وہ مجھ سے محفلوں میں جانے اور ایسے کپڑے پہننے کو کہتی ہیں جن سے ہر وہ عضو جھانکتا نظر آتا ہے جس کی نمائش کو اللہ تعالیٰ نے عورت کے لئے حرام قرار دیا ہے نیز جب وہ مجھے پردہ میں دیکھتی ہیں تو آپے سے باہر ہو جاتی ہیں؟
جواب:اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی بھی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں،چاہے ماں ہو یا باپ یا کوئی اور ہو،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
"صرف معروف میں ہی اطاعت کی جائے گی۔"(مشکوٰۃ)