کتاب: تفہیم دین - صفحہ 45
محرم کے بغیربلکل سفر نہ کریں۔ان تمام شرعی حدود کو مدنظر رکھ کر عورتیں مساجد میں اپنا دعوتی و تبلیغی پروگرام منعقد کر سکتی ہیں۔مساجد دین اسلام کا شعائر ہیں اور ان کا مقصد انہیں آباد کرنا ہے اور مساجد کی آبادی نماز،روزہ،تلاوت،ذکر و اذکار،قرآن و سنت کی تعلیم و تبلیغ اور عبادات سے ہی ممکن ہے۔جس طرح مسجد کو آباد کرنے کا مرد کو حق ہے،بالکل اسی طرح عورت کو بھی ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب عورتیں تم سے اجازت طلب کریں تو ان کو مسجد کے حصہ سے منع نہ کرو۔"(مسلم،کتاب الصلوٰۃ،باب خروج النساء الی المساجد 140،442)
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ مساجد میں عورتوں کا بھی حصہ ہے اور اس عموم میں تبلیغی و اصلاحی اور اسلامی اجتماعات بھی شامل ہیں۔اسی طرح عورتوں کا مسجد میں اعتکاف بیٹھنا اور مردوں کے پیچھے آ کر نماز پڑھنا اور عیدگاہ جو مسجد کے حکم میں ہے وہاں پر عورتوں کو حاضر ہونے کی تاکید کرنا اور بعض بے سہارا خواتین کا مسجد نبوی میں قیام کرنا وغیرہ امور اس بات کے مؤید ہیں کہ عورت کو بھی مسجد میں قیام کی اجازت ہے اور مسجد میں قیام کا مقصد مسجد میں ذکر اللہ،عبادات اور وعظ و نصیحت ہے،لہذا عورتیں شرعی حدود میں رہتے ہوئے مرد و زن کے اختلاط سے اجتناب کرتے ہوئے مسجد میں تبلیغی اجتماع،دعوتی و اصلاحی پروگرام منعقد کر سکتی ہیں۔اس میں کوئی شرعی مانع موجود نہیں۔
وفات کے بعد میت کی طرف سے سود کے مال سے صدقہ کرنا
سوال:اگر مسلمان والدین اپنی وراثت میں غفلت دنیا اور معاشرے کی مجبوری کی بنا پر اپنے بال بچوں کی دینی تربیت نہ کر سکیں گھر میں بے پردگی کا آزادانہ ماحول رکھا اور سود کو نفع سمجھتے ہوئے اس سے اولاد کے لیے جائیداد بھی چھوڑ گئے اور گھر کے آزادانہ ماحول میں ڈش،ویڈیو،کیبل بچوں کے شوق پورا کرنے کے لیے لگا گئے ہوں کیا اب ان کی وفات کے بعد ان کے ورثہ سے ان کے لیے صدقہ و خیرات کر سکتے ہیں۔