کتاب: تفہیم دین - صفحہ 44
سنت کی رو سے مسئلے کی صحیح نوعیت واضح کریں۔(ایک سائلہ،لاہور) جواب:دعوت و تبلیغ ہر مسلمان کا حق ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت،اللہ وحدہ لا شریک لہ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جس طرح مردوں کا وظیفہ ذکر کیا ہے اسی طرح عورتوں کے بارے میں بھی اس کا تذکرہ کیا ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہے: "مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔اچھی بات کا حکم کرتے ہیں اور بری بات سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا،بےشک اللہ تعالیٰ غلبے والا اور حکمت والا ہے۔"(التوبہ:9/71) اس آیت کریمہ میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ مومن مرد اور مومنہ عورت کی صفات و خوبیوں سے ایک خوبی و صفت امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہے جس طرح مرد کو اچھی بات کہنے اور بری بات سے روکنے کا حکم ہے اسی طرح عورت کو بھی یہ حق ہے کہ وہ اچھی بات کا حکم دے اور بری بات سے منع کرے۔یاد رہے صدر اول میں مردوں کے اجتماعات شکل و صورت کے اعتبار سے ہمارے آج کے جلسوں اور کانفرنسوں کی طرح منعقد نہیں ہوتے تھے بلکہ ان کا جواز دعوت و تبلیغ کی عمومی آیات و احادیث سے ماخوذ ہے۔اسی طرح عورتوں کا معاملہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے لیے بھی دعوت و تبلیغ کا ہر وہ طریقہ درست ہو گا جس میں شرعی حدود کا خیال رکھتے ہوئے اپنے گھر سے نکلیں گی،مثلا عورت باپردہ ہو،مہکنے والی خوشبو لگا کر نہ نکلے،فیشن ایبل ہو کر نہ نکلے،مردوں سے اختلاط نہ ہو۔اس طرح اجتماعات میں شریک نہ ہوں جیسے آج کل گلوکارائیں اور اداکارائیں فیشن ایبل ہو کر سٹیج پر نمودار ہوتی ہیں۔یوں معلوم نہ ہو کہ وہ کسی فیشن شو یا حسن و آرائش کے مقابلہ کے لیے آئی ہیں بلکہ مکمل طور پر شرعی لباسوں میں ملبوس اور آرائش و نمائش سے مبرا ہو کر دعوت و تبلیغ کے اجتماعات میں آئیں اور اگر تبلیغی اجتماع گھر سے دور ہو تو ایسے سفر پر نکلنے کے لیے اپنے محرم کو ساتھ لے کر جائیں