کتاب: تفہیم دین - صفحہ 417
اس سے معلوم ہوا کہ کفار کے مقابلہ کے لئے تیاری کا حکم ہے۔اسی طرح فرمایا: "اے ایمان والو! اپنے بچاؤ کا سامان پکڑو پھر(ان سے مقابلہ کے لئے)متفرق طور پر یا اکٹھے ہو کر نکلو۔"(النساء 4/71) ایک اور مقام پر فرمایا: "کفار چاہتے ہیں کہ تم اپنے اسلحہ اور اسباب و متاع سے غافل ہو جاؤ تاکہ وہ یکبارگی تم پر حملہ کر دیں۔"(النساء 4/102) ان آیات بینات سے معلوم ہوا کہ مسلمان آدمی کو اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ اور اسباب جمع رکھنے چاہئیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کا بندوبست اچھے طریقے سے کر سکے۔باڈی گارڈ اسباب میں سے ایک سبب ہے جسے ضرورت کے تحت رکھا جا سکتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر حفاظتی پہرے کا بندوبست کیا ہے۔جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل روایت میں ہے کہ ایک رات آپ نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا اور فرمایا:آج رات چوکیداری کون کرے گا؟ تو آپ کی بات پر لبیک کہہ کر ایک انصاری اور ایک مہاجر صحابی نے رات کو چوکیداری کی۔ (ابوداؤد 198،حاکم 1/156 آپ کے مسائل اور ان کا حل 2/130) اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ حفاظتی بندوبست کرتے ہوئے آپ نے پہرے داروں کا بندوبست کیا اور صحابہ نے رات کو آپ کی اور دیگر ساتھیوں کی حفاظت کے لئے چوکیداری کی۔تاریخ مدینہ لابن شبہ 1/300 میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حطیم میں نماز ادا کرتے تو عمر رضی اللہ عنہ تلوار سونت کر آپ کا پہرہ دیتے تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے اور وہ آپ کے پہلو میں تھیں،کہتی ہیں:میں نے کہا:اے اللہ کے رسول آپ کو کیا ہوا؟ آپ نے فرمایا:کاش کہ میرا کوئی صالح صحابی آج رات میرا پہرہ دے۔کہتی ہیں:ہم اس طرح تھے کہ ہم نے اسلحہ کی آواز سنی،آپ نے کہا:کون ہے؟ تو اس آدمی نے کہا:میں سعد بن مالک ابو وقاص ہوں۔آپ نے فرمایا:تیری کیا حالت ہے؟ اس نے کہا: