کتاب: تفہیم دین - صفحہ 41
"جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی جو اس دین میں سے نہیں ہے وہ مردود ہے۔" لہذا ایسی رسوم اور بدعات سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ رجب میں زکوٰۃ دینا اور روزے رکھنا سوال:کیا رجب کے مہینے میں بالخصوص روزے رکھنے کسی صحیح حدیث سے ثابت ہیں اسی طرح اس مہینے میں التزام کے ساتھ زکوٰۃ نکالنا صحیح ہے؟ کیونکہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ رجب کا مہینہ زکوٰۃ کا مہینہ ہے۔(ابو عبداللہ،لاہور) جواب:رجب ایک ایسا مہینہ ہے جسے عامۃ الناس نے عید و میلہ کا مہینہ سمجھ رکھا ہے خصوصا 27 رجب کی رات کو اور جتنا اس مہینہ کو لوگ بعض علاقوں میں صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور خصوصیت کے ساتھ روزے رکھتے ہیں اور عمرے کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے،شاید یہ اہتمام عام مہینوں میں نہیں کیا جاتا جبکہ اس ماہ کی خصوصیت کے ساتھ روزے رکھنے اور زکوٰۃ نکالنے کے متعلق کوئی صحیح روایت موجود نہیں۔سلف صالحین سے اس کی مخصوص فضیلت میں کوئی روایت ثابت نہیں۔عام حالت میں جس طرح ہر ہفتہ میں سوموار،جمعرات کا روزہ رکھا جاتا ہے یا چاند کی 13،14،15 کے روزے یا ایک دن چھوڑ کر ایک دن روزے رکھے جاتے ہیں وہ اس ماہ میں بھی اسی طرح رکھ سکتے ہیں لیکن اگر کوئی یہ سمجھے کہ رجب کے مہینے کے کوئی خاص روزے ہیں تو اس کے متعلق کوئی صحیح حدیث موجود نہیں۔اس ماہ کا خاص طور پر احترام زمانہ جاہلیت میں لوگ کرتے تھے۔جیسا کہ المصنف لابن ابی شیبہ 3/102 میں روایت ہے کہ اہل جاہلیت اس کی تعظیم کرتے تھے اور عاصم بن محمد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب لوگوں اور ان کی رجب کے لیے تیار کردہ چیزوں کو دیکھتے تو ناپسند کرتے۔"(ابن ابی شیبہ)حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ"تبین العجب عما ورد فی فضل رجب"ص 21 پر رقمطراز ہیں"۔"ماہ رجب کی فضیلت،اس ماہ کے روزوں اور خصوصی