کتاب: تفہیم دین - صفحہ 409
دسترخوان پر ہرگز نہ بیٹھے جہاں شراب نوشی کی جا رہی ہو۔(مسند احمد 126 ترمذی 2803) اس صحیح حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ جس دسترخوان پر شریعت کے خلاف کوئی چیز ہو وہاں شرکت کرنا درست نہیں۔امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: "ہم ایسے ولیمے میں شریک نہیں ہوتے جس میں طبلے سارنگیاں ہوں۔" (آداب الزفاف الشیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ 166) لہذا طبلے سارنگیوں،گانے بجانے اور ریڈیو وغیرہ منکرات پر مشتمل مجلس میں حاضر ہونے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ اہل کتاب کا کھانا درست ہے سوال:عیسائیوں کے ساتھ کھانا کس حد تک جائز ہے جبکہ قرآن میں ہے کہ مشرک نجس ہے کیا عیسائی مشرک نہیں ہیں؟ جواب:یہ بات بلاشبہ درست ہے کہ عیسائی مشرک ہیں عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا قرار دیتے ہیں لیکن یہ اہل کتاب میں سے ہیں،اہل کتاب کے بارے میں شریعت میں دو رخصتیں دی گئی ہیں۔ (1) کتابیہ عورت اگر پاکدامن ہو،چھپی دوستی اس سے نہ ہو،اور ایمان کے ضیاع کا خطرہ نہ ہو تو اس سے نکاح کرنا جائز ہے۔ (2) اسی طرح اہل کتاب کا ذبیحہ بھی ہمارے لئے حلال ہے جس میں جانور کا گلہ کاٹ کر خون بہایا گیا ہو،جیسا کہ سورۃ مائدہ کی آیت نمبر پانچ سے معلوم ہوتا ہے۔جب کتابیہ عورت نکاح میں ہو گی تو ظاہر ہے کہ اس کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا بھی استعمال ہو گا۔معلوم ہوا کہ عیسائی کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا درست ہے بس یہ لحاظ ضرور ہو گا کہ جو چیز استعمال کی جا رہی ہے وہ شریعت محمدی کی رو سے صحیح اور حلال ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہودیہ عورت کی دعوت قبول کی تھی۔اس نے کھانے میں زہر ملا دیا تھا جیسا کہ کتب سیرت و تواریخ میں معروف ہے۔البتہ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ آپ جب دعوت کیا کریں تو نیک اور پرہیزگار لوگوں کو کھانے پر بلایا کریں۔