کتاب: تفہیم دین - صفحہ 403
جمائی آ جاتی ہے تو اس صورت میں کیا عمل کرنا چاہیے؟ جواب:نماز یا غیر نماز میں جمائی آ جائے تو حتی الوسع اس کو روکا جائے اور منہ بند رکھا جائے اگر جمائی کا غلبہ ہو تو منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إذا تثاءب أحدكم في الصلاة فليكظم ما استطاع ولا يقل:ها فإنما ذلكم من الشيطان يضحك منه) (بخاری بحوالہ مشکوٰۃ 986) "جب نماز میں تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے تو وہ حسب استطاعت اس کو روکے اور ھا نہ کہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔وہ اس سے ہنستا ہے۔" ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع فإن الشيطان يدخل)(مسلم بحوالہ مشکوٰۃ 985) "جب تم میں سے کسی کو جمائی آئی وہ حسب استطاعت روکے بلاشبہ شیطان داخل ہو جاتا ہے۔" وسری روایت میں ہے کہ (إذا تثاءب أحدكم فليمسك بيده على فمه فإن الشيطان يدخل)(مسلم،مشکوٰۃ 4737) ’’جب تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے وہ اپنے ہاتھ کو اپنے منہ پر رکھ کر روکے،بلاشبہ شیطان(منہ میں)داخل ہوتا ہے۔‘‘ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ جمائی آتے وقت منہ کو بند کرنے کی حتی المقدور کوشش کرے اگرچہ منہ پر ہاتھ رکھ کر روکنا پڑے اور منہ سے ھا،ھا کی آواز نہ آنے دے اس پر شیطان ہنستا ہے،بعض لوگ مجالس میں بیٹھے ہوئے بڑے برے محسوس ہوتے ہیں جب وہ جمائی کے لئے منہ کھول دیتے ہیں اور