کتاب: تفہیم دین - صفحہ 397
"تم میں سے ہر شخص راعی و نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھ ہو گی،اور عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگران اور راعیہ ہے۔اس سے بھی اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔" اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی کے بعد عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار بن جاتی ہے اور اس سے اسی گھر کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا:"عورت پر لوگوں میں سب سے زیادہ کس کا حق ہے؟"آپ نے فرمایا:"اس کے خاوند کا۔"میں نے کہا:آدمی پر لوگوں میں سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ تو آپ نے فرمایا:"اس کی ماں کا۔"(مسند بزار 462 کشف الاستار نسائی کبریٰ 3/174 عشرۃ النساء 266)مسند احمد وغیرہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب عورت پانچ نمازیں ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے اور شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے اسے کہا جائے گا جنت کے جس دروازے سے چاہتی ہو گزر جاؤ۔" ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے خاوند کا ہے اور اگر خاوند کی اطاعت کرتی ہے تو جنت کے سب دروازے اس کے لئے کھل جاتے ہیں۔حصین بن محصن کہتے ہیں:میری پھوپھی نے مجھے حدیث بیان کی کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی ضرورت کے تحت گئی تو آپ نے فرمایا:’’ کیا تم خاوند والی ہو؟‘‘ میں نے کہا:ہاں،تو آپ نے کہا:’’ تم اس کے حق میں کیسی ہو؟ ‘‘کہنے لگیں:میں نے اس کے حق میں کبھی کوتاہی نہیں کی سوائے اس کام کے جس کے کرنے سے میں عاجز آ جاؤں۔آپ نے فرمایا: ’’تم اس کی نسبت کہاں ہو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔‘‘ (المستدرک 2/548 جدید 2823) یہ صحیح حدیث بھی خاوند کی اہمیت پر بڑی عیاں اور واضح ہے،لہذا عورت کو اپنے